کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 10
سے زیادہ بچھا نہ رہ سکااور فرانس نے لڑ کر ان کو شام سے باہر کردیا، ہماری کہانی جب شروع ہوتی ہے اسی زمانہ کا یہ واقعہ ہے کہ امیر فیصل شام سے بے دخل ہوچکےتھے اور ابھی تک عراق کی حکومت ان کو نہیں ملی تھی، پوراملک عرب جومجلسِ خلافت کے نزدیک عراق وشام و حجاز پر مشتمل تھا ٹکڑے ٹکڑے ہوکر چند چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ کر انگریزوں اور فرانسیسیوں کے زیر اقتدار تھا۔ مسلمانوں میں اس صورت حال سے بڑی بے چینی تھی، ہندوستان کےمسلمان اس صورت حال کو انگریزوں کے اس صریح اعلان کےخلاف سمجھتے تھے جس کے ذریعہ انہوں نے مسلمانوں سے ان کےمقدس مقامات کے محفوظ رہنےکا وعدہ کیاتھا۔ دُنیا کے ایک اور عظیم الشان انقلاب پر جو روس میں پیش آیا تھا، گودوبرس گزرچکے تھے مگر ہنوزاس کےاُفق کا مطلع صاف نہ تھا، اس وقت انگریز اس کے مقابلے کے لیے سفید روسیوں کی فوج بناکراِدھر اُدھر معرکہ آرا تھے روس کے اسلامی صوبے آزاد کیے جارہےتھے۔ آذر بائیجان کی خود مختاری کو انگریز تسلیم کرچکے تھے، بخارا، خیوا اور دوسری اسلامی ریاستیں گوبالشویک روسیوں کی گرفت میں تھیں تاہم دنیائے اسلام اب تک یہ طے کرنہیں پائی تھی کی اس انقلاب کا اثر مسلمانوں کے خلاف ہوگا یا موافق بلکہ عام رُجحان یہ تھا کہ یہ انقلاب اتحادیوں کے خلاف مظلوم قوموں کی حمایت ہی کرے گا۔ مصر میں اس وقت سعدزاغلول پاشا کی سیادت میں آزادی خواہ گروہ کھڑ اتھا اور سارامصر سعد زاغلو ل پاشاکی قیادت پر یک زبان ہو کر انگریزوں کے بھیجے ہوئے ملزکمیشن کوبائیکاٹ کرچکا تھا اور سعدزا غلول پاشا اپنے رفقاء کے ساتھ اپنے مطالبات کوپیش کرنے انگلینڈ اور فرانس جارہے تھے۔