کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 99
اشعار کی شرح میں رقم طراز ہیں۔
"جو نعمت تمام عالم میں کہیں ظاہر ہوتی ہے وہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم ہی عطا فرماتے ہیں۔ انہی کے ہاتھ میں سب کنجیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے خزانے سے کوئی چیز نہیں نکلتی مگر محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھوں سے۔ حضور اکرم کوئی بات چاہتے ہیں وہی ہوتی ہے، اس کے خلاف نہیں ہوتی۔ حضور کی چاہت کو جہاں میں کوئی پھیرنے والا نہیں ہے۔ [1]
جناب بریلوی کے اس قصیدے کے مزید اشعار سنئے
ڈوبی ناویں تراتے یہ ہیں ہلتی نیویں جماتے یہ ہیں
جلتی جانیں بجھاتے یہ ہیں روتی آنکھیں ہنساتے یہ ہیں
اس کے نائب ان کے صاحب حق سے خلق ملاتے یہ ہیں
شافع نافع رافع دافع کیا کیا رحمت لاتے یہ ہیں
دافع یعنی حافظ و جامی دفع بلا فرماتے یہ ہیں
ان کے نام کے صدقے جس سے جیتے ہم ہیں جلاتے یہ ہیں
اس کا حکم جہاں میں نافذ قبضہ کل پہ رکھاتے یہ ہیں [2]
جناب احمد رضا دوسری جگہ کہتے ہیں :
"کوئی حکم نافذ نہیں ہوتا مگر حضور کے دربار سے۔ کوئی نعمت کسی کو نہیں ملتی مگر حضور کی سرکار سے ! "[3]
اپنے فتاویٰ میں لکھتے ہیں :
"ہر چیز، ہر نعمت، ہر مراد، ہر دولت، دین میں، دنیا میں، آخرت میں، روز اول سے آج تک، آج سے ابدا لآباد تک، جسے ملی یا ملنی ہے، حضور اقدس سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے دست اقدس سے ملی اور ملتی ہے۔ "[4]
[1] (الاستمداد علی اجیال الارتداد) للبریلوی ص 32،33۔
[2] (الاستمداد علی اجیال الارتداد) للبریلوی ص 32،33۔
[3] الامن والعلی ص 105۔
[4] فتاویٰ الرضویہ ج1 ص 577۔