کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 95
سے مدد مانگی جائے، انہی سے شفا طلب کی جائے۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نائب ہیں، تمام اختیارات ان کے ہاتھ میں ہیں، وہ زمین و آسمان کے مالک ہیں جسے چاہیں عطا کریں اور جسے چاہیں محروم رکھیں۔ زندگی و موت، رزق و شفا غرضیکہ تمام خدائی اختیارات ان کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔
اس سلسلے میں ان کی کتب سے نصوص و عبارات ذکر کرنے سے قبل قارئین کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ مشرکین مکہ کے عقائد بھی ان عقائد سے مختلف نہ تھے۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم نے ان عقائد کی تردید کی اور ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے عشق و محبت کے تمام دعووں کے باوجود ان عقائد کو پھر سے اپنا لیا ہے۔
اب اس سلسلے میں اللہ کا ارشاد سنئے اور پھر ان کے عقائد کا موازنہ کیجئے۔۔۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ لااَاآ اِٰلہَ اِلَّا ہُوَ یُحْی وَ یُمِیْتُ ﴾[1]
"کوئی معبود نہیں اس کے سوا وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے۔ "
﴿ بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَ ہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرُ ﴾ [2]
"اسی کے ہاتھ میں حکومت ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ "
﴿ بِیَدِہ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّ ہُوَ یُجِیْرُ وَ لااَا یُجَارُ عَلَیْہِ ﴾[3]
"اسی کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے۔ اور وہ پناہ دیتا ہے اور کوئی اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دے سکتا۔
﴿ بِیَدِہ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ ﴾[4]
"اسی کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے اور تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ "
[1] اعراف158
[2] سورۃ ملک آیت 1
[3] سورۃ مومنون آیت 88
[4] سورۃ یاسین آیت 83