کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 91
"بے شک جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ تمہارے جیسے ہی بندے ہیں۔ سو اگر تم سچے ہو تو تم انہیں پکارو! پھر ان کو چاہیے کہ تمہیں جواب دیں۔ "
اور مزید فرمایا:
﴿ قُلْ اَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِہ اَوْلِیَآئَ لا یَمْلِکُوْنَ لِاَنْفُسِہِمْ نَفْعًا وَّ لااَا ضَرًّا ﴾[1]
" کہہ دیجئے تو کیا تم نے پھر بھی اس کے سوا اور کارساز قرار دے لیے ہیں، جو اپنی ذات کے لیے بھی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے؟"
مزید فرمایا:
﴿ اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہ اِلَّاآ اشِٰنثًا وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا ﴾[2]
"یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر پکارتے بھی ہیں تو بس زنانی چیزوں کو! اور یہ لوگ پکارتے بھی ہیں تو بس شیطان سرکش کو۔ "
نیز:
﴿ وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَ ہُمْ عَنْ دُعَآئِہِمْ غٰفِلُوْن ﴾[3]
"اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہو گا جو اللہ کے سوا اور کسی کو پکارے؟ جو قیامت تک بھی اس کی بات نہ سنے، بلکہ انہیں ان کے پکارنے کی خبر تک نہ ہو؟"
ان آیات کریمہ سے یہ بات صاف طور پر واضح ہو جاتی ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی مصائب و مشکلات میں بندوں کی مدد کر سکتا ہے، اور ان کے کام آ سکتا اور ان کے دکھ درد دور کر سکتا ہے۔ اختیار و تصرف کا دائرہ فقط اسی کی ذات تک محدود ہے اور ساری کائنات کا نظام اسی کے قبضہ و اختیار میں ہے۔ اور تمام انبیاء و رسل علیہم السلام نے بھی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لیے فقط اسی کا دامن تھاما اور صرف اسی کے سامنے
[1] سورۃ رعدآیت 16
[2] سورۃ النساء آیت 117
[3] سورۃ احقاف آیت 5