کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 87
حاجت کو پورا کروں گا۔ [1]
ابو عمران موسی بھی:"جب ان کا مرید جہاں کہیں سے انہیں ندا کرتا، جواب دیتے اگرچہ سال بھر کی راہ پر ہوتا یا اس سے زائد۔ "[2]
پھر جناب بریلوی اس مسئلے میں اپنے عقیدہ کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
"جو شخص بھی کسی نبی یا رسول یا کسی ولی سے وابستہ ہو گا، تو وہ اس کے پکارنے پر حاضر ہو گا اور مشکلات میں اس کی دستگیری کرے گا۔ "[3]
سلسلہ تصوف سے متعلق مشائخ بھی اپنے مریدوں کو مشکلات سے رہائی عطا کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔ جناب احمد رضا لکھتے ہیں :
"صوفیہ کے مشائخ سختی کے وقت اپنے پیروکاروں اور مریدوں کی نگہبانی فرماتے ہیں "[4]
اہل قبور سے استعانت کے عقیدے کا ذکر کرتے ہوئے جناب بریلوی رقم طراز ہیں :
"جب تم کاموں میں متحیر ہو تو مزارات اولیاء سے مدد مانگو۔ "[5]
قبروں کی زیارت کے فوائد بیان کرتے ہوئے جناب احمد رضا کے ایک پیروکار کہتے ہیں :
"قبروں کی زیارت سے نفع حاصل ہوتا ہے نیک مردوں سے مدد ملتی ہے۔ "[6]
مزید کہتے ہیں :
"زیارت سے مقصود یہ ہے کہ اہل قبور سے نفع حاصل کیا جائے۔ "[7]
[1] انوار الانتباہ فی حل نداء یا رسول اللہ مندرج در مجموعہ رسائل رضویہ جلد اول ص 181۔
[2] مجموعہ رسائل رضویہ از بریلوی ج1 ص182 ط کراچی۔
[3] فتاویٰ افریقہ از بریلوی ص 135۔
[4] حیات الموات درج در فتاویٰ ج4 ص 289۔
[5] الامن والعلی ص 44۔
[6] کشف فیوض از محمد عثمان بریلوی ص 39۔
[7] ایضاً ص 43۔