کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 84
انہوں نے فرمایا:
"جو کوئی رنج و غم میں مجھ سے مدد مانگے، اس کا رنج و غم دور ہو گا۔ اور جو سختی کے وقت میرا نام لے کر مجھے پکارے، تو وہ شدت رفع ہو گی۔ اور جو کسی حاجت میں رب کی طرف مجھے وسیلہ بنائے، اس کی حاجت پوری ہو گئی۔ "[1]
ان کے نزدیک قضائے حاجات کے لیے نماز غوثیہ بھی ہے جس کی ترکیب یہ ہے :
"ہر رکعت میں 11،،11بار سورت اخلاص پڑھے، 11 بار صلوٰۃ وسلام پڑھے، پھر بغداد کی طرف "جانب شمالی" 11قدم چلے، ہر قدم پر میرا نام لے کر اپنی حاجت عرض کرے اور یہ شعر پڑھے
ایدرکنی ضیم وانت ذخیرتی واظلم فی الدنیا وانت نصیری
" کیا مجھے کوئی تکلیف پہنچ سکتی ہے، جب کہ آپ میرے لیے باعث حوصلہ ہوں؟ اور کیا مجھ پر دنیا میں ظلم ہو سکتا ہے جب کہ آپ میرے مددگار ہیں؟"[2]
اسے بیان کرنے کے بعد جناب احمد یار گجراتی لکھتے ہیں کہ : معلوم ہوا کہ بزرگوں سے بعد وفات مدد مانگنا جائز اور فائدہ مند ہے۔ "
جناب بریلوی اکثر یہ اشعار پڑھا کرتے تھے
یاظل الٰہ شیخ عبدالقادر شیئ ا للہ شیخ عبدالقادر
عطفا عطفا عطوف عبدالقادر اصرف عنّا الصّروف عبدالقادر
اے ظل الٰہ شیخ عبدالقادر اے بندہ پناہ شیخ عبدالقادر
محتاج و گدائم تو ذوالتّاج و کریم شیئا للہ شیخ عبدالقادر
عطفا عطفا عطوف عبدالقادر رؤفاء رارؤف عبدالقادر
[1] برکات الاستمداد از بریلوی درج در رسالہ رضویہ ج1ص 181،اور فتاویٰ افریقہ از بریلوی ص 62، جاء الحق از احمد یار ص 200۔
[2] جاء الحق از مفتی بریلوی احمد یارص 200۔