کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 82
احمد رضا خاں بریلوی اور ان کے معاونین سے قبل بھی موجود تھے، مگر انہوں نے ان ساری باتوں کو منظم شکل دی اور قرآن و حدیث کی معنوی تحریف اور ضعیف و موضوع روایات کی مدد سے انہیں مدلل کرنے کی کوشش کی۔
(2): دوسری بات جس کی ہم یہاں وضاحت کرنا چاہتے ہیں، وہ یہ ہے کہ اس باب میں ہم بریلویت کے انہی عقائد کا ذکر کریں گے جنہیں خود جناب احمد رضا خاں بریلوی اور ان کے مساعدین اور یا پھر اس گروہ کی معتمد شخصیات نے اپنی کتب میں بیان کیا ہے۔ جہاں تک ان حضرات کا تعلق ہے، جو ان میں معتبر اور ثقہ نہیں سمجھے جاتے یا ان کی شخصیت متنازع فیہ ہے، تو باوجود ان کی کثرت تصانیف کے ہم ان سے کوئی چیز نقل نہیں کریں گے، تاکہ ہمارے موقف میں کسی قسم کا ضعف واقع نہ ہو۔
غیر اللہ سے فریاد رسی
بریلوی حضرات اسلام کے عطا کردہ تصور توحید کے برعکس غیر اللہ سے فریاد طلبی کو اپنے عقائد کا حصہ سمجھتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے :
اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں حاجت روائی خلق کے لیے خاص فرمایا ہے۔ لوگ گھبرائے ہوئے ان کے پاس اپنی حاجتیں لاتے ہیں۔،، [1]
احمد رضا لکھتے ہیں :
"اولیاء سے مدد مانگنا اور انہیں پکارنا اور ان کے ساتھ توسل کرنا امر مشروع و شی مرغوب ہے جس کا انکار نہ کرے گا مگر ہٹ دھرم یا دشمن انصاف! [2]
مدد مانگنے کے لیے ضروری نہیں کہ صرف زندہ اولیاء کو ہی پکارا جائے، بلکہ ان حضرات کے نزدیک اس سلسلہ میں کوئی تمیز نہیں۔۔۔۔۔۔ نبی و رسول، ولی و صالح، خواہ زندہ
[1] الامن والعلی از احمد رضا بریلوی ص 29 ط دارالتبلیغ لاہور۔
[2] ’’رسالۃ حیات الموات‘‘ از احمد رضا بریلوی درج فتاویٰ رضویہ ج 4 ص 300 پاکستان۔