کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 81
باب 2:
بریلوی عقائد
بریلوی حضرات کے چند امتیازی عقائد ہیں جو انہیں برصغیر میں موجود حنفی فرقوں سے بالعموم جدا کرتے ہیں۔ ان کے اکثر عقائد شیعہ حضرات سے مشابہت رکھتے ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ بریلویت تسنن سے زیادہ تشیع کے قریب ہے، البتہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کون کس سے متاثر ہے؟ ان کے عقائد کو بیان کرنے سے قبل ہم قارئین کے لیے دو باتوں کی وضاحت ضروری سمجھتے ہیں :
(1): وہ مخصوص عقائد جو بریلوی حضرات اختیار کیے ہوئے ہیں اور جن کا وہ برصغیر میں پرچار کر رہے ہیں، وہ بعینہ ان خرافات و تقالید اور توہمات و افسانوی عقائد پر مشتمل ہیں جو مختلف اوقات میں مختلف زمانوں کے صوفیاء ضعیف الاعتقاد اور توہم پرست لوگوں میں منتشر اور رائج تھے۔۔۔۔ جن کا شریعت اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ وہ یہود و نصاریٰ اور کفار و مشرکین کے ذریعے مسلمانوں میں منتقل ہوئے تھے۔ ائمہ و مجتہدین اسلام ہر دور میں ان باطل عقائد کے خلاف صف آراء اور ان سے نبرد آزما رہے ہیں۔ اسی طرح ان میں بعض عقائد قبل از اسلام دور جاہلیت سے وابستہ ہیں، جن کی تردید قرآن مجید کی آیات اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات میں موجود ہے۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگوں نے ان غیر اسلامی اور دور جاہلیت کے عقائد کو اسلام کے لوازمات اور بنیادی عقائد سمجھ لیا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو باطل قرار دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ مثلاً غیراللہ سے استغاثہ و استعان، انبیاء اور رسول علیہم السلام کی بشریت سے انکار، علم غیب اور خدائی اختیارات میں انبیاء و اولیاء کو شریک کرنا، نیز دوسرے عقائد جن کا ہم آگے چل کر ذکر کریں گے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ ان خرافات و شطحات اور الف لیلوی افسانوں کو انہوں نے عقائد کا نام دے دیا ہے۔ اگرچہ یہ خرافات و بدعات، مشرکانہ رسوم و تقالید اور جاہلانہ افکار و عقائد جناب