کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 80
1380ھ میں سرطان میں مبتلا ہوئے اور بیلی بھیت میں وفات پائی۔ [1]
ان کے قائدین میں سے احمد یار نعیمی بھی ہیں۔ یہ بدایون میں 1906ء میں پیدا ہوئے۔ پہلے دیوبندیوں کے مدرسے "المدرسۃ الاسلامیہ" میں پڑھتے رہے، پھر یہ نعیم مراد آبادی کے ہاں چلے گئے اور ان سے تعلیم مکمل کی۔ مختلف شہروں میں گھومنے پھرنے کے بعد گجرات میں مستقل سکونت اختیار کر لی اور وہاں "جامعہ غوثیہ نعیمیہ" کے نام سے ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے اپنی کتاب "جاء الحق" میں جناب بریلوی کے مذہب کی تائید اور متبعین کتاب و سنت کی مخالفت میں کافی زور لگایا ہے۔
جناب احمد یار نے احمد رضا صاحب کے ترجمہ قرآن پر "نورالعرفان" کے نام سے حاشیہ بھی لکھا ہے جس میں اپنے پیشتر قائدین کی طرح بڑے شدومد سے قرآن کریم کی بہت سی آیات کی تاویل و معنوی تحریف سے کام لیا گیا ہے۔
اسی طرح ان کی دو معروف کتابیں "رحمۃالالٰہ بوسیلۃ الاولیاء " اور "سلنطنۃ مصطفیٰ" بھی ہے۔ ان کی وفات 1971ء میں ہوئی! [2]
یہ تھے بریلوی مذہب کے زعماء جنہوں نے اس مذہب کے اصول اور ضوابط وضع کیے اور جناب بریلوی کے لگائے ہوئے پودے کو پروان چڑھایا۔
اگلے باب میں ہم ان کے عقائد بیان کریں گے۔ واللہ الموفق!
[1] تذکرہ علمائے اہل سنت از محمود بریلوی ص 82 مطبوعہ کانپور۔
[2] تذکرہ اکابر اہل السنہ ص 58،59 از اشرف قادری، الیواقیت المھریہ ص 39، سیرۃ سالک از کوکب