کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 78
کے دو کتے منگوائے، تو جناب بریلوی اپنے دونوں بیٹوں کو لیے اپنے پیر صاحب کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے : "میں آپ کی خدمت میں دو اچھی اور اعلیٰ قسم کے کتے لے کر حاضر ہوا ہوں۔ انہیں قبول فرما لیجئے ! [1] تو یہ ہیں جناب احمد رضا خاں بریلوی کی شخصیت کے دونوں پہلو،ایک طرف تو وہ امام، غوث،قطب اور قاضی الحاجات وغیرہ کے القاب سے متصف ہیں۔ اور دوسری طرف شرف انسانیت سے بھی گرے ہوئے ہیں اور انسان کی بجائے ایک ناپاک جانور سے خود کو تشبیہ دینے میں فخر محسوس کر رہے ہیں ! اس باب کے آخر میں ہم بریلوی مذہب کے چند اکابرین کا ذکر کر کے اس باب کو ختم کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک نعیم مراد آبادی ہیں۔ یہ 1883ء میں پیدا ہوئے۔ یہ جناب بریلوی کے ہم عصروں میں سے تھے۔ انہوں نے بھی جناب بریلوی کی طرح توحید و سنت کی مخالفت، شرک و بدعت کی حمایت اور غیر شرعی رسم و رواج کی نشر و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا ایک مدرسہ بھی تھا، جس کا نام شروع میں "مدرسہ اہل السنہ تھا۔ بعد میں تبدیل کر کے "جامعہ نعیمیہ" رکھ دیا گیا۔ اس مدرسے سے فارغ ہونے والے نعیمی کہلاتے ہیں۔ ان کی تالیفات میں "خزائن العرفان" جسے بعد میں جناب احمد رضا خاں صاحب کے ترجمہ قرآن کے ساتھ شائع کیا گیاہے۔۔۔۔۔ "اطیب البیان" [2]جو شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ کی تصنیف "تقویۃ الایمان" کے جواب میں لکھی گئی، اور الکلمۃ العلیا" قابل ذکر ہیں۔ ان کی وفات 1948ء میں ہوئی۔ [3] بریلوی حضرات انہیں "صدر الافاضل" کے
[1] انوار رضا ص 238۔ [2] اس کتاب کا ردّ مراد آباد ہی کے اہل حدیث مشہور عالم دین مولانا عزیز الدین مراد آبادی مرحوم نے اپنی کتاب۔ اکمل البیان فی تائید تقویۃ الایمان۔ میں کیا ہے۔ اور نعیم الدین صاحب کے استدلالات کو باطل ثابت کیا ہے۔ [3] ملاحظہ ہو، تذکرہ علمائے اہل سنت اور حیات صدر الافاضل وغیرہ۔