کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 76
اور ہم پہ ہے سایہ تیرا یا سیدی احمد رضا احمد پہ ہو اب کی رضا احمد کی ہو تجھ پر رضا اور ہم پہ ہو تیری رضا یا سیدی احمد رضا[1] ان کے ایک اور شاعر ہرزہ سرا ہیں ؎ خلق کے حاجت روا احمد رضا ہے میرا مشکل کشا احمد رضا کون دیتا ہے مجھ کو کس نے دیا؟ جو دیا تم نے دیا احمد رضا! دونوں عالم میں ہے تیرا آسرا ہاں مدد فرما شاہ احمد رضا حشر میں جب ہو قیامت کی تپش اپنے دامن میں چھپا احمد رضا جب زبانیں سوکھ جائیں پیاس سے جام کوثر کا پلا احمد رضا قبر و نشر و حشر میں تو ساتھ دے ہو میرا مشکل کشا احمد رضا تو ہے داتا اور میں منگتا ترا میں ترا ہوں اور تو مرا احمد رضا! [2] یہ تو ہیں جناب بریلوی اور ان کے پیروکار! اور یہ ہیں ان کی پھیلائی ہوئی تعلیمات! غلو مبالغہ آمیزی میں اس قوم کی کوئی نظیر نہیں، ہر آنے والا جانے والے کو اس طرح کی شرکیہ خرافات سے خراج عقیدت پیش کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس قوم کو راہ راست پر آنے کی توفیق عطا فرمائے !
[1] مدائح اعلیٰ حضرت از ایوب علی رضوی ص5۔ [2] نفخۃ الروح از ایوب رضوی ص 47،48۔