کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 73
ایک دوسرے بریلوی مصنف کا کہنا ہے : "امام احمد رضا اپنے دور کے امام ابوحنیفہ تھے۔ "[1] ایک اور بریلوی مصنف مبالغہ آراء ہیں : امام احمد رضا کے دماغ میں امام ابوحنیفہ کی مجتہدانہ ذہانت، ابوبکر رازی کی عقل اور قاضی خاں کا حافظہ تھا۔ "[2] بریلوی حضرات نے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی توہین کا ارتکاب کرتے ہوئے اپنے امام و مجدد کو "آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری" کا مصداق ٹھہراتے ہوئے بڑی ڈھٹائی سے لکھا ہے : "امام احمد رضا حق میں صدیق اکبر کا پر تو، باطل کو چھاٹنے میں فاروق اعظم کا مظہر، رحم وکرم میں ذوالنورین کی تصویر اور باطل شکنی میں حیدری شمشیر تھے۔ معاذ اللہ! [3] اس پر بھی مستزاد: "اعلیٰ حضرت معجزات نبی صلی اللہ علیہ و سلم میں سے ایک معجزہ تھے۔ "[4] قارئین کو علم ہونا چاہئے کہ معجزہ اس خرق عادت شے کو کہا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی نبی علیہ السلام کے ہاتھوں پر صادر ہو۔ اب یہ بریلوی حضرات ہی بتا سکتے ہیں کہ کیا احمد رضا کی ذات کی پیدائش یا ان کی صفات اور خصائل خلاف عادت تھیں؟ اور پھر چودھویں صدی میں ان کا وجود نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا معجزہ کیسے ہو سکتا ہے؟ جناب بریلوی کے اس معتقد نے تو انہیں معجزہ ہی کہا تھا۔ ان کے ایک اور پیروکار نے تو انہیں واجب الاطاعت نبی کے مقام پر فائز قرار دے دیا۔ وہ کہتے ہیں: "اعلیٰ حضرت زمین میں اللہ تعالیٰ کی حجت تھے ! [5]
[1] مقدمہ فتاویٰ رضویہ جلد 5۔ [2] مقدمہ فتاویٰ رضویہ ص210 [3] ایضاً ص 263۔ [4] ایضاً۔ [5] ایضاً ص303