کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 71
فرشتوں نے اپنے کندھوں پر اٹھا رکھا ہے۔ [1] بستوی صاحب فرماتے ہیں کہ امام احمد رضا کی وفات کے بعد ایک عرب بزرگ تشریف لائے، انہوں نے کہا: "25 صفر المظفر 1340ء کو میری قسمت بیدار ہوئی! خواب میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم جلوہ افروز ہیں اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین حاضر دربار ہیں۔ لیکن مجلس پر ایک سکوت طاری ہے۔ قرینہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کا انتظار ہے۔۔ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا ﴿فداک ابی وامی﴾ کس کا انتظار ہے؟ فرمایا:احمد رضا کا انتظار ہے۔ میں نے عرض کیا، احمد رضا کون ہیں؟ فرمایا، " ہندوستان میں بریلی کے باشندے ہیں بیداری کے بعد مجھے مولانا کی ملاقات کا شوق ہوا۔ میں ہندوستان آیا اور بریلی پہنچا تو معلوم ہوا کہ ان کا انتقال ہو گیا ہے، اور وہی 25 صفر ان کی تاریخ وصال تھی! [2] بارگاہ رسالت میں بریلوی حضرات نے اپنے امام کی مقبولیت کو ثابت کرنے کے لیے جن من گھڑت واقعات اور دعووں کا سہارا لیا ہے، ان میں سے ایک "وصایا شریف" میں بھی درج ہے وہ (یعنی احمد رضا) آپ کی خوشبوؤں سے بسے ہوئے سدھارے۔ [3] یعنی نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے احمد رضا کو غسل دینے کے لیے خصوصی طور پر آب زمزم اور عطر کسی حاجی کے ہاتھ ارسال کیا تاکہ احمد رضا صاحب حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے
[1] انوار رضا ص 272،ایضاً روحوں کی دنیا مقدمہ ص 22۔ [2] بستوی ص 121، فتاویٰ رضویہ جلد 12 المقدمہ ص 13۔ [3] وصایا شریف ص 19۔