کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 68
وہ انگریز کے حامی تھے۔ نیز انہوں نے بریلی میں ان علماء کی کانفرنس بھی بلائی، جو تحریک ترک موالات کے مخالف تھے۔ [1]
یہ تھے جناب احمد رضا اور ان کی سر گرمیاں !
وفات
جناب بریلوی کی موت ذات الجنب کے مرض سے واقع ہوئی۔ مرتے وقت انہوں نے چند وصیتیں کیں، جو "وصایا شریف" کے نام سے ایک رسالے میں شائع ہوئیں۔
احمد رضا خاں صاحب نے مرتے وقت کہا :
"میرا دین و مذہب، جو میری کتب سے ظاہر ہے، اس مضبوطی سے قائم رہنا ہر فرض سے اہم فرض ہے۔ [2]
نیز انہوں نے کہا:
"پیارے بھائیو! مجھے معلوم نہیں، میں کتنے دن تمہارے اندر ٹھہروں۔ تم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی بھولی بھالی بھیڑیں ہو۔ بھیڑئیے تمہارے چاروں طرف ہیں، جو تم کو بہکانا چاہتے ہیں اور فتنے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ ان سے بچو اور دور بھاگو۔ مثلاً دیوبندی وغیرہ! [3]
اور وصیت کی آخر میں کہا:
"اگر بطیّب خاطر ممکن ہو تو فاتحہ میں ہفتہ میں دو تین بار ان اشیاء سے بھی کچھ بھیج دیا کریں :
[1] Indian Muslims)) ص 443 مطبوعہ کیمرج یونیورسٹی 1974۔
[2] وصایا شریف ص 10 ترتیب حسنین رضا مطبوعہ ہند۔
[3] اعلیٰ حضرت بریلوی از بستوی ص 105