کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 67
میں بھی دیا ہے۔ لکھتے ہیں :
"مسلمانان ہند پر حکم جہاد و قتال نہیں ! [1]
بہرحال احمد رضا صاحب کے متعلق مشہور ہو گیا تھا کہ وہ استعمار کے ایجنٹ ہیں۔ اور ہر اس تحریک کے مخالف ہیں، جو انگریزوں کے خلاف چلائی جاتی ہے۔
بریلوی اعلیٰ حضرت کے ایک پیروکار لکھتے ہیں :
"مسلمان احمد رضا سے بد ظن ہو گئے تھے۔ "[2]
ایک اور مصنف لکھتا ہے :
"مسئلہ خلافت سے ان کو اختلاف تھا۔ انتقال کے قریب ان کے خلاف مسلمانوں میں بہت چرچا ہو گیا تھا اور ان کے مرید اور معتقد اختلاف خلافت کے سبب ان سے برگشتہ ہو گئے تھے۔ [3]
بہرحال عین اس وقت، جب کہ مسلمانوں کو متحد ہو کر انگریزی استعمار کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت تھی، جناب احمد رضا خاں صاحب انگریزوں کے مفاد کے لیے کام کر رہے تھے۔
اگر یہ نہ بھی کہا جائے کہ احمد رضا خاں صاحب انگریز کے ایجنٹ تھے، تب بھی یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ان کی تمام تر سرگرمیاں مسلمانوں کے خلاف اور انگریز کے مفاد میں تھیں۔ کیونکہ انہوں نے مجاہدین کی تو مخالفت کی، مگر انگریز کے حامی و موید رہے۔
مستشرق فرانسس رابنس نے جناب احمد رضا صاحب کے متعلق لکھا ہے :
احمد رضا بریلوی انگریزی حکومت کے حامی رہے۔ انہوں نے پہلی جنگ عظیم میں بھی انگریزی حکومت کی حمایت کی۔ اسی طرح وہ تحریک خلافت میں 1921ء میں
[1] دوام العیش ص 46۔
[2] مقدمہ دوام العیش ص 18۔
[3] کتابی دنیا مقالہ حسن نظامی ص 2، از مقدمہ دوام العیش ص 18۔