کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 63
جناب احمد رضا تحریک خلافت کے دوران ہی وفات پا گئے، ان کے بعد ان کے جانشینوں نے ان کے مشن کو جاری رکھا اور وہابیوں کے علاوہ مسلم لیگ کی شدید مخالفت کی اور لیگی زعماء کے کافر و مرتد ہونے کے فتوی جاری کیے اور اس طرح انہوں نے بالواسطہ طور پر انگریزی استعمار کے ہاتھ مضبوط کیے۔ جناب احمد رضا کی سرپرستی میں بریلوی زعماء نے مسلمانوں کو ان تحریکوں سے دور رہنے کی تلقین کی اور جہاد کی سخت مخالفت کی۔ چونکہ شرعاً جہاد آزادی کا دارومدار ہندوستان کے دارالحرب ہونے پر تھا اور اکابرین ملت اسلامیہ ہندوستان کو دارالحرب قرار دے چکے تھے، احمد رضا خاں صاحب نے اس بنا پر جہاد کو منہدم کرنے کے لیے یہ فتوی دیا کہ ہندوستان دارالاسلام ہے۔ اور اس کے لیے بیس صفحات پر مشتمل ایک رسالہ ﴿اعلام بان ہندوستان دارالاسلام﴾ یعنی"اکابرین کو ہندوستان کے دارالاسلام ہونے سے آگاہ کرنا" تحریر کیا۔ جناب احمد رضا خاں صاحب نے اس رسالے کے شروع میں جس چیز پر زور دیا، وہ یہ تھا کہ وہابی کافر مرتد ہیں۔ انہیں جزیہ لے کر بھی معاف کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح نہ انہیں پناہ دینا جائز، نہ ان سے نکاح کرنا، نہ ان کا ذبیحہ جائز، نہ ان کی نماز جنازہ جائز، نہ ان سے میل جول رکھنا جائز، نہ ان سے لین دین جائز، بلکہ ان کی عورتوں کو غلام بنایا جائے اور ان کے خلاف سوشل بائیکاٹ کیا جائے۔ اور آخر میں لکھتے ہیں : ﴿ قاتلھم اللّٰه انّی یوفکون ﴾ یعنی "خدا انہیں غارت کرے وہ کہاں بھٹکے پھرتے ہیں۔ [1] یہ رسالہ جناب احمد رضا کی اصلیت کو بے نقاب کرنے کے لئے کافی ہے۔ اس سے ان کے مکروہ عزائم کھل کر سامنے آ جاتے ہیں کہ وہ کس طرح مجاہدین کی مخالفت کر کے انگریز استعمار کی حمایت و تائید کر رہے تھے۔ اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر دشمنان دین و ملت کا دست بازو بن چکے تھے۔ جس وقت دنیا بھر کے مسلمان ترکی سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے پر
[1] ملاحظہ ہو اعلام بان ہندوستان دارالاسلام ص 19،20۔