کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 62
وہابی مجاہدین کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔ [1]
وہابیوں کے مکانوں کو مسمار کر دیا گیا اور ان کے خاندانوں کی قبروں تک کو اکھیڑ دیا گیا۔ [2] ان کی بلڈنگوں پر بلڈوزر چلا دیے گئے۔ [3] وہابی علماء کو گرفتار کر کے انہیں مختلف سزائیں دی گئیں۔ اس ضمن میں شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ علیہ کی گرفتاری کا واقعہ بہت مشہور ہے۔ [4]
ان وہابیوں کے خلاف زبان استعمال کرنے کے لیے اور "فرق تسد" یعنی "لڑاؤ اور حکومت کرو" کی مشہور انگریزی پالیسی کو کامیاب کرنے کے لیے استعمار نے جناب احمد رضا صاحب کو استعمال کیا، تاکہ وہ مسلمانوں میں افتراق و انتشار کا بیج بو کر ان کے اتحاد کو ہمیشہ کے لیے پارہ پارہ کر دیں۔
اور عین اس وقت جب کہ انگریز کے مخالفین ان کی حکومت سے نبرد آزما تھے اور جہاد میں مصروف تھے، جناب احمد رضا نے ان جملہ مسلم راہنمایان کا نام لے کر ان کی تکفیر کی، جنہوں نے آزادی کی تحریک کے کسی شعبے میں بھی حصہ لیا۔ [5]
وہ جماعتیں جنہوں نے تحریک آزادی ہند میں حصہ لیا، ان میں وہابی تحریک کے علاوہ جمیعت علمائے ہند، مجلس احرار، تحریک خلافت، مسلم لیگ، نیلی پوش مسلمانوں میں سے اور آزاد ہند فوج خاص ہندوؤں میں سے اور گاندھی کی کانگرس قابل ذکر ہیں۔
جناب بریلوی آزادی ہند کی ان تمام تحریکوں سے نہ صرف لاتعلق رہے، بلکہ ان تمام جماعتوں اور ان کے اکابرین کی تکفیر و تفسیق کی۔ ان کے خلاف سب و شتم میں مصروف رہے اور ان میں شمولیت کو حرام قرار دیا۔
[1] وہابی تحریک ص 292
[2] تذکرہ صادقہ۔
[3] ایضاً
[4] وہابی تحریک 315۔
[5] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو اس کتاب کا باب،،بریلویت اور تکفیری افسانے علاوہ ازیں ان کتابوں کی طرف رجوع کیجئے آئینہ صداقت، مقدمہ شہاب ثاقب، مقدمہ رسائل چاند پوری،فاضل بریلوی از مسعود احمد بریلوی۔