کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 60
عہد اقتدار ختم ہو چکا تھا۔ انگریز مسلمانوں کو ختم کر دینا چاہتے تھے علماء کو تختہ دار پر لٹکایا جا رہا تھا، مسلمان عوام ظلم و تشدد کا نشانہ بن رہے تھے اور ان کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی تھیں، انہیں کالا پانی اور دوسرے عقوبت خانوں میں مختلف سزائیں دی جا رہی تھیں۔، ان کی شان و شوکت اور رعب و دبدبہ ختم ہو چکا تھا۔ انگریز مسلمان امت کے وجود کو بر صغیر کی سر زمین سے مٹا دینا چاہتے تھے،۔ اس دور میں اگر کوئی گروہ ان کے خلاف صدا بلند کر رہا تھا اور پوری ہمت و شجاعت کے ساتھ جذبہ جہاد سے سرشار ان کا مقابلہ کر رہا تھا، تو وہ وہابیوں کا گروہ تھا۔ [1]
(وہابی کا لفظ سب سے پہلے اہل حدیث حضرات کے لئے انگریز نے استعمال کیا، تاکہ وہ انہیں بدنام کر سکیں۔ وہابی کا لفظ باغی کے معنوں میں ہوتا تھا۔ بلاشبہ وہابی انگریز کے باغی تھے )
انہوں نے علم جہاد بلند کیا، اپنی جائیدادیں ضبط کروائیں، کالا پانی کی سزائیں برداشت کیں، دار و رسن کی عقوبتوں سے دوچار ہوئے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، مگر انگریزی استعمار کو تسلیم کرنے پر راضی نہ ہوئے۔ اس دور کے وہابی چاہتے تھے کہ برصغیر میں مسلمان سیاسی و اقتصادی طور پر مضبوط ہو جائیں۔
اس وقت ضرورت تھی اتفاق و اتحاد کی، مل جل کر جدوجہد کرنے کی، ایک پرچم تلے متحد ہو کر انگریزی استعمار کو ختم کرنے کی۔ مگر استعمار یہ نہ چاہتا تھا۔ وہ انہیں ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرا کرنا چاہتا تھا۔ وہ مسلمانوں کو باہم دست و گریبان دیکھنا چاہتا تھا۔ اس کے لیے اسے چند افراد درکار تھے، جو اس کے ایجنٹ بن کر مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالیں، انہیں ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کر دیں اور ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کر کے ان کی قوت و شوکت کو کمزور کر دیں۔ اس مقصد کے لئے انگریز نے مختلف اشخاص کو منتخب کیا، جن میں مرزا غلام احمد قادیانی[2] اور جناب بریلوی کے مخالفین کے مطابق احمد رضا خان بریلوی صاحب سر فہرست تھے۔ [3]
[1] وہابی کا لفظ سب سے پہلے اہل حدیث حضرات کے لئے انگریز نے استعمال کیا،تاکہ وہ انہیں بدنام کر سکیں وہابی کا لفظ باغی کے معنوں میں استعمال ہوتا تھا۔ بلاشبہ وہابی انگریز کے باغی تھے
[2] اس ثبوت کے لئے ہماری کتاب القادیانیہ ملاحظہ کیجئے !
[3] اس کے لیے ملاحظہ ہو کتب، بریلوی فتوے،تکفیری افسانے،آئینہ صداقت، مقدمہ الشہاب الثاقب،مقدمہ رسائل چاند پوری،،فاضل بریلوی،، وغیرہ