کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 56
25۔ حاشیہ کشف الغمہ 26۔ حاشیہ میزان الشریعۃ 27۔ حاشیہ الہدایہ 28۔ حاشیہ بحرالرائق 29۔ حاشیہ منیۃ المصلی 30۔ حاشیہ رسائل شامی 31۔ حاشیہ الطحطاوی 32۔ حاشیہ فتاوی خانیہ 33۔ حاشیہ فتاوی خیراتیہ 34۔ حاشیہ فتاوی عزیزیہ 35۔ حاشیہ شرح شفا 36۔ حاشیہ کشف الظنون 37۔ حاشیہ تاج العروس 38۔ حاشیہ الدر المکنون 39۔ حاشیہ اصول الہندسہ 40۔ حاشیہ سنن الترمذی 41۔ حاشیہ تیسیر شرح جامع الصغیر 42۔ حاشیہ کتاب الاثار 43۔ حاشیہ سنن دارمی 44۔ حاشیہ ترغیب والترہیب 45۔ حاشیہ نیل الاوطار 46۔ حاشیہ تذکرۃ الحفاظ 47۔ حاشیہ ارشاد الساری 48۔ حاشیہ مرعاۃ المفاتیح 49۔ حاشیہ میزان الاعتدال 50۔ حاشیہ العلل المتناہیہ 51۔ حاشیہ فقہ اکبر 52۔ حاشیہ کتاب الخراج 53۔ حاشیہ بدائع الصنائع 54۔ حاشیہ کتاب الانوار 55۔ حاشیہ فتاوی عالمگیری 56۔ حاشیہ فتاوی بزازیہ 57۔ حاشیہ شرح زرقانی 58۔ حاشیہ میزان الافکار 59۔ حاشیہ شرح چغمینی۔ یعنی وہ تمام کتب جو احمد رضا صاحب کے پاس تھیں اور ان کے زیر مطالعہ رہتیں، اور انہوں نے ان کتب کے چند صفحات پر تعلیقاً کچھ تحریر کیا، ان کتابوں کو بھی اعلیٰ حضرت صاحب کی تصنیفات شمار کیا گیا ہے۔ اس طرح تو کسی شخص کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اس کی تصنیفات ہزاروں ہیں۔