کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 55
ان کے ایک صاحبزادے کہہ رہے ہیں کہ 400 [1] کے لگ بھگ ہیں۔ [2]
ان کے ایک خلیفہ ظفر الدین بہاری رضوی جب ان تصنیفات کو شمار کرنے بیٹھے، تو 350 رسالوں سے زیادہ نہ گنوا سکے۔ [3]
ایک اور صاحب نے 548 تک تصنیفات شمار کیں۔ [4]
اب ذرا یہ لطیفہ بھی سن لیجئے کہ انہوں نے کس طرح یہ تعداد پوری کی ہے۔ انوار رضا میں ان کی جو تصانیف شمار کی ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہاں ذکر کی جاتی ہیں، تاکہ قارئین پر کثرت تصانیف کے دعوے کا سربستہ راز منکشف ہو سکے۔
1۔ حاشیہ صحیح بخاری 2۔ حاشیہ صحیح مسلم
3۔ حاشیہ النسائی 4۔ حاشیہ ابن ماجہ
5۔ حاشیہ التقریب 6۔ حاشیہ مسند امام اعظم
7۔ حاشیہ مسند احمد 8۔ حاشیہ الطحاوی
9۔ حاشیہ خصائص کبری 10۔ حاشیہ کنز العمال
11۔ حاشیہ کتاب الاسماء والصفات 12۔ حاشیہ الاصابہ
13۔ حاشیہ موضوعات کبیر 14۔ حاشیہ شمس بازعہ
15۔ حاشیہ عمدۃ القاری 16۔ حاشیہ فتح الباری
17۔ حاشیہ نصب الرایہ 18۔ حاشیہ فیض القدیر
19۔ حاشیہ اشعۃ اللمعات 20۔ حاشیہ مجمع بحار الانوار
21۔ حاشیہ تہذیب التہذیب 22۔ حاشیہ مسامرہ ومسابرہ
23۔ حاشیہ تحفۃ الاخوان 24۔ حاشیہ مفتاح السعادۃ
[1] یعنی چند صفحات پر مشتمل چھوٹے رسالے
[2] الدولۃ المکیہ ص 11
[3] ملاحظہ ہو المجمل المعدد
[4] انوار رضا ص 325