کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 53
جناب بریلوی ان فتاویٰ کو بغیر تنقیح کے شائع کرواتے۔ اسی وجہ سے ان کے اندر ابہام اور پیچیدگی رہ جاتی اور قارئین کی سمجھ میں نہ آتے۔ جناب بریلوی مختلف اصحاب کے تحریر کردہ فتاویٰ کا کوئی تاریخی نام رکھتے، چنانچہ اسے ان کی طرف منسوب کر دیا جاتا۔
جناب بریلوی کا قلم سوالات کے ان جوابات میں خوب روانی سے چلتا، جن میں توحید و سنت کی مخالفت اور باطل نظریات و عقائد کی نشر و اشاعت ہوتی۔ چند مخصوص مسائل مثلاً علم غیب،حاضر و ناظر،نور و بشر،تصرفات و کرامات اور اس قسم کے دوسرے خرافی امور کے علاوہ باقی مسائل میں جناب بریلوی کا قلم سلاست و روانی سے محروم نظر آتا ہے۔ یہ کہنا کہ ان کی کتب ایک ہزار سے بھی زائد ہیں، انتہائی مضحکہ خیز قول ہے۔
ان کی مشہور تصنیف جسے کتاب کہا جا سکتا ہے، فتاویٰ رضویہ ہے۔ باقی چھوٹے چھوٹے رسالے ہیں۔ فتاویٰ رضویہ کی آٹھ جلدیں ہیں، ہر ایک جلد مختلف فتاویٰ پر مبنی چھوٹے چھوٹے رسائل پر مشتمل ہے۔
بریلوی حضرات نے اپنے قائد و مؤسس کی تصانیف کی تعداد بڑھانے کے لیے اس میں مندرج رسائل کو مستقل تصانیف ظاہر کیا ہے۔ نمونے کے طور پر ہم فتاویٰ رضویہ کی پہلی جلد میں مندرج رسائل کو شمار کرتے ہیں۔ اس میں 31 رسائل موجود ہیں، جنہیں کتب ظاہر کیا گیا ہے۔۔۔۔ ان کے ا سماء درج ذیل ہیں :
1۔ الجود الحلود 2۔ تنویر القندیل