کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 52
تصنیفات
ان کی تصنیفات کے بیان سے قبل ہم قارئین کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرانا ضروری سمجھتے ہیں کہ بریلوی قوم کو مبالغہ آرائی کی بہت زیادہ عادت ہے۔ اور مبالغہ آرائی کرتے وقت غلط بیانی سے کام لینا ان کی سرشت میں داخل ہے۔ تصنیفات کے سلسلہ میں بھی انہوں نے بے جا غلو سے کام لیا ہے اور حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے ان کی سینکڑوں تصنیفات گنوا دی ہیں، حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ان کے متضاد اقوال کا نمونہ درج ذیل ہے :
ان کے ایک راوی کہتے ہیں :
"اعلیٰ حضرت کی تصنیفات 200 کے قریب تھیں۔ [1]
ایک روایت ہے کہ 250 کے قریب تھیں۔ [2]
ایک روایت ہے، 350 کے قریب تھیں۔ [3]
ایک روایت ہے، 450 کے لگ بھگ تھیں۔ [4]
ایک اور صاحب کہتے ہیں، 500 سے بھی متجاوز تھیں۔ [5]
بعض کا کہنا ہے، 600 سے بھی زائد تھیں۔
ایک اور صاحب ان تمام سے آگے بڑھ گئے اور کہا کہ ایک ہزار سے بھی تجاوز کر گئی تھیں۔ [6]
حالانکہ صورت حال یہ ہے کہ ان کی کتب کی تعداد، جن پر کتاب کا اطلاق ہوتا ہے، دس سے زیادہ نہیں ہے۔ شاید اس میں بھی مبالغہ ہو۔۔۔۔۔ تفصیل ملاحظہ فرمائیں :
جناب بریلوی صاحب نے مستقل کوئی کتاب نہیں لکھی۔ وہ فتویٰ نویسی اور عقیدہ توحید کے حاملین کے خلاف تکفیر و تفسیق میں مشغول رہے۔ لوگ ان سے سوالات کرتے او ر وہ اپنے متعدد معاونین کی مدد سے جوابات تیار کرتے اور انہیں کتب و رسائل کی شکل دے کر شائع کروا دیا جاتا۔ بسا اوقات بعض کتب دستیاب نہ ہونے کے باعث سوالات کو دوسرے شہروں میں بھیج دیا جاتا، تاکہ وہاں موجود کتابوں سے ان کے جوابات کو مرتب کیا جا سکے۔
[1] مقدمہ الدولۃ المکیہ مصنفہ احمد رضا بریلوی مطبوعہ لاہور
[2] ایضاً
[3] المجل المعدد لتالیفات المجدد از ظفرالدین بہاری
[4] ایضاً
[5] حیات البریلوی ص 13
[6] من ھو احمد رضا ص 25