کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 51
جھجک ضرور محسوس کر لیا کریں۔
اس ضمن میں ایک واقعہ ہے کہ یہ بریلوی صاحب ایک مرتبہ کسی کے ہاں تعلیم کی غرض سے گئے۔ مدرس نے پوچھا کہ آپ کا شغل کیا ہے؟
کہنے لگے "وہابیوں کی گمراہی اور ان کے کفر کا پول کھولتا ہوں "۔ مدرس کہنے لگے "یہ انداز درست نہیں۔ تو جناب بریلوی صاحب وہاں سے واپس لوٹ آئے [1] اور ان سے پڑھنے سے انکار کر دیا۔ کیونکہ انہوں نے احمد رضا صاحب کو موحدین کی تکفیر و تفسیق سے روکا تھا۔
جہاں تک ان کی لغت کا تعلق ہے، تو وہ نہایت پیچیدہ قسم کی عبارتوں کا سہارا لیتے ہیں۔ بے معنی الفاظ و تراکیب استعمال کر کے یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ انہیں علوم و معارف میں بہت گہری دسترس حاصل ہے۔ کیونکہ ہمارے ہاں اس عالم دین کو، جو اپنا ما فی الضمیر کھول کر بیان نہ کر سکے اور جس کی بات سمجھ میں نہ آئے، اسے بڑے پائے کا عالم دین تصور کیا جاتا ہے۔
ان کے ایک معتقد لکھتے ہیں کہ :
"اعلیٰ حضرت کی بات کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان علم کا سمندر ہو! [2]
ان کی زبان میں فصاحت و روانی نہیں تھی۔ اس بنا پر تقریر سے گریز کرتے تھے، صرف خود ساختہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم یا اپنے پیر آل رسول شاہ کے عرس کے موقعہ پر چند کلمات کہہ دیتے ! [3]
[1] حیات اعلیٰ حضرت از ظفر الدین بہاری
[2] انوار رضا ص 286
[3] حیات اعلیٰ حضرت از ظفر الدین بہاری رضوی