کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 50
اسلوب بیان
اپنے سے معمولی سا اختلاف رکھنے والوں کے خلاف سخت زبان استعمال کیا کرتے۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی رو رعایت کے قائل نہ تھے۔ بڑے فحش اور غلیظ لفظ بولتے۔ مخالف کو کتا،خنزیر،کافر،سرکش،فاجر،م۔۔ر۔۔د اور اس طرح کے دوسرے سخت اور غلیظ کلمات کی بریلوی حضرات کے اعلیٰ حضرت کے نزدیک کوئی قدر و قیمت نہ تھی۔ وہ بے مہا و بے دریغ یہ کلمات ادا کر جاتے۔ ان کی کوئی کتاب اس انداز گفتگو اور "اخلاقیات" سے بھری ہوئی طرز تحریر سے خالی نہیں ہے۔
ان کی "شیرینیِ لب" کا ذکر گزشتہ صفحات میں حاشیہ کے اندر گزر چکا ہے۔ یہاں ہم نمونے کے طور پر ان کی مختلف عبارتوں میں سے ایک قطعہ نقل کرتے ہیں، جس سے ان کے اسلوب بیان کی تصویر قارئین کے سامنے آ جائے گی۔
وہ دیوبندیوں کے خدا کی تصویر کھینچتے ہوئے لکھتے ہیں :
"تمہارا خدا رنڈیوں کی طرح زنا بھی کرائے، ورنہ دیوبند کی چکلے والیاں اس پر ہنسیں گی کہ نکھٹو تو ہمارے برابر بھی نہ ہو سکا! [1]
"پھر ضروری ہے کہ تمہارے خدا کی زن بھی ہو۔ اور ضروری ہے کہ خدا کا آلہ تناسل بھی ہو۔ یوں خدا کے مقابلے میں ایک خدائن بھی ماننی پڑے گی۔[2] نستغفراللہ!
اندازہ لگائیں، اس طرح کا انداز تحریر کسی عالم دین کو زیب دیتا ہے؟ اور اس پر طرہ یہ کہ تجدید دین کا دعویٰ !
مجدد دین کے لیے اس قسم کی گفتگو کا اختیار کرنا کس حدیث سے ثابت ہے؟
انہیں عالم دین کہنے پر اصرار ہو تو ضرور کہئے، مگر مجدد کہتے ہوئے تھوڑی سی
[1] سبحان السبوح از احمر رضا بریلوی ص 142
[2] ایضاً