کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 49
ورنہ صندوقچی کی موجودگی میں نذرانوں اور لوگوں سے ادھار لینے کی ضرورت کیا تھی ؟ عادات اور طرز گفتگو بریلوی اعلیٰ حضرت پان کثرت سے استعمال کرتے تھے، حتیٰ کہ رمضان المبارک میں وہ افطار کے بعد صرف پان پر اکتفا کرتے۔ [1] اسی طرح حقہ بھی پیتے تھے۔ [2]دوسری کھانے پینے کی اشیاء پر حقہ کو ترجیح دیتے۔ ہمارے ہاں دیہاتیوں اور بازاری قسم کے لوگوں کی طرح آنے جانے والے مہمان کی تواضع بھی حقے سے کرتے۔ [3] مزے کی بات ہے کہ بریلوی اعلیٰ حضرت سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: "میں حقہ پیتے وقت بسم اللہ نہیں پڑھتا، تاکہ شیطان بھی میرے ساتھ شریک ہو جائے۔ [4] لوگوں کے پاؤں چومنے کی عادت بھی تھی۔ ان کے ایک معتقد راوی ہیں کہ : "آپ حضرت اشرفی میاں کے پاؤں کو بوسہ دیا کرتے تھے۔ [5] جب کوئی صاحب حج کر کے واپس آ جاتے تو ایک روایت کے مطابق فوراً اس کے پاؤں چوم لیتے ! [6]
[1] انوار رضاص 256 [2] کتنی عجیب بات ہے دوسروں کو معمولی باتوں پر کافر قرار دینے والا کود کیسے حقہ نوشی کو جائز سمجھتا ہے اور اس کا مرتکب ہے؟ [3] حیات اعلیٰ حضرت ص 67 [4] ملفوظات [5] اذکار حبیت رضا طبع مجلس رضا لاہور ص 24 [6] انوار رضا ص 306