کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 48
میں کہاں سے آتی ہیں۔ [1]
ان کے مخالفین یہ تہمت لگاتے ہیں کہ "دستِ غیب" کا صندوقچی وغیرہ سے کوئی تعلق نہ تھا۔ یہ انگریزی استعمار کا ہاتھ تھا، جو انہیں اپنے اغراض و مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کے لیے امداد دیتا تھا۔ [2]
میری رائے یہ ہے کہ ان کی آمدن کا بڑا ذریعہ لوگوں کی طرف سے ملنے والے تحائف اور امامت کی تنخواہ تھی۔ جس طرح ہمارے ہاں عام رواج ہے کہ دیہاتوں میں اپنے علماء کی خدمت صدقات و خیرات سے کی جاتی ہے، اور عموماً یہی ان کا ذریعہ معاش ہوتا ہے۔ [3]
ان کے ایک پیروکار بیان کرتے ہیں کہ :
"ایک روز ان کے پاس خرچ کے لیے ایک دمڑی نہ تھی۔ آپ ساری رات بے چین رہے۔ صبح ہوئی تو کسی تاجر کا ادھر سے گزر ہوا تو اس نے 51 روپے بطور نذرانہ آپ کی خدمت میں پیش کیے۔ [4]
ایک مرتبہ ڈاک کا ٹکٹ خریدنے کے لیے ان کے پاس کچھ رقم نہیں تھی تو ایک مرید نے انہیں دو سو روپے کی رقم ارسال کی۔ [5]
باقی جہاں تک زمینداری اور صندوقچی وغیرہ کا تعلق ہے، تو اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ یہ کہیں سے ثابت نہیں ہوتا کہ ان کا خاندان زراعت وغیرہ سے متعلق تھا۔ باقی کرامتوں کے نام پہ صندوقچی وغیرہ کے افسانے بھی مریدوں کی نظر میں تقدیس و احترام کا مقام دینے کے لیے وضع کیے گئے ہیں، یہ سب بے سروپا باتیں ہیں۔
[1] حیات اعلیٰ حضرت ص 57
[2] اس کا تفصیلاً ذکر آگے آ رہا ہے۔
[3] حیات اعلیٰ حضرت ص 56
[4] ایضاً ص 56
[5] ایضاً ص 58