کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 45
6۔ جناب بریلوی صاحب نے برصغیر کے اہل سنت اکابرین کی تکفیر کی اور فتوی دیا
فصاحت عربی سے ناواقفی
جناب احمد رضا کی یہ عبارت بے معنیٰ ترکیبوں اور عجمیت زدہ جملوں کا مجموعہ ہے، مگر عبدالحکیم قادری صاحب کو اصرار ہے کہ اس میں کوئی غلطی نہیں دلیل سے خالی اصرار کا تو کوئی جواب نہیں، اگر انہیں اصرار ہے تو سو بار رہے، ہمیں اس پر کوئی انکار نہیں۔ ان کے اصرار سے یہ شکستہ عبارت درست تو نہیں ہو جائے گی! مگر ہمیں حیرت اس بات پر ہے کہ ایک صاحب نے مصنف رحمہ اللہ علیہ کی عربی کتاب میں سے بزعم خویش چند غلطیاں نکال کر اپنی جہالت کا ثبوت جس طرح دیا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے اپنی عجمیت زدہ ذہنیت سے جب "البریلویہ" کا مطالعہ کیا تو انہیں کچھ عبارتیں ایسی نظر آئیں جو ان کی تحقیق کے مطابق عربی قواعد کے اعتبار سے غیر صحیح تھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ان "غلطیوں کی "تصحیح" بھی کی ہوئی تھی اور یہی "تصحیح" ان کی جہالت کا راز کھولنے کا سبب بن گئی۔
ذرا آپ بھی ملاحظہ فرمائیں کہ ان کی تصحیح میں کس قدر تغلیط ہے۔ ہم ذیل میں ان کی چند تصحیحات نقل کرتے ہیں۔ تاکہ قارئین ان کی علمی تحقیق کاوش سے استفادہ فرما سکیں۔
الحجم الصغیر : موصوف لکھتے ہیں کہ یہ لفظ غلط ہے اس کی بجائے القطع الصغیر ہونا چاہیے تھا۔
جناب کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ یہ لفظ عربی زبان کا ہے۔ موصوف کا گمان یہ ہوا کہ چونکہ حجم تو اردو میں مستعمل ہے، لہٰذا عربی کا لفظ نہیں ہو سکتا۔ المنجد مادہ ح ج م میں الحجم کا معنی مقدار الحجم سے کیا گیا ہے۔ موصوف کو چاہئے کہ وہ اپنی معلومات درست کر لیں۔
المواضیع : اس کی تصحیح جناب نے المواضع سے کی ہے۔ پوری عبارت ہے"فلاجل ذلک تضاربت اقوالھم فی ھذا الخصوص (ای الموضوع) مثل المواضیع (جمع الموضوع) الاخرے "
موصوف نے اسے "موضع" کی جمع سمجھ لیا اور اس کی تصحیح "مواضع" سے کر دی، جو بجائے خود ایک غلطی ہے۔
نظرۃ تقدیر و احترام : تصحیح کرتے ہوئے لکھتے ہیں نظرۃ تعظیم و احترام گویا جناب نے اپنی علمیت کے زور پر یہ سمجھا کہ یہ عربی کا لفظ نہیں ہے۔ حالانکہ عربی لغت کی تمام کتب نے اس لفظ کو ادا کیا ہے۔ اور اس کا معنی "الحرمتہ والوقار" سے کیا ہے۔ ملاحظہ ہو المنجد ص 245 وغیرہ مادہ القدر
بین السنۃ: موصوف کو یہ علم نہیں کہ لفظ "السنہ" کہہ کر اہلسنت کا مفہوم بھی ادا کیا جاتا ہے۔ مولف رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "الشیعہ والسنہ" میں "السنہ" سے مراد اہلسنت ہیں۔ عربی زبان سے معمولی واقفیت رکھنے والا بھی اس معنی سے ناآشنا نہیں۔ اس کی تصحیح "اہل السنّہ" سے کرنا اس لفظ کے استعمال سے عدم واقفیت کی دلیل ہے۔