کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 39
مگر کئی مقامات پر خود ہی اس کی تردید بھی کر جاتے ہیں۔ چنانچہ حیات اعلیٰ حضرت کے مصنف ظفر الدین بہاری لکھتے ہیں : "اعلیٰ حضرت نے مولانا عبدالحق خیر آبادی سے منطقی علوم سیکھنا چاہے، لیکن وہ انہیں پڑھانے پر راضی نہ ہوئے۔ اس کی وجہ یہ بیان کی کہ احمد رضا مخالفین کے خلاف نہایت سخت زبان استعمال کرنے کے عادی ہیں۔ "[1] بستوی صاحب کہتے ہیں کہ یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب ان کی عمر 20 برس تھی۔ [2] اسی طرح بریلوی صاحب کے ایک معتقد لکھتے ہیں : اعلیٰ حضرت نے سید آل رسول شاہ کے سامنے 1294ھ میں شرف تلمذ طے کیا اور ان سے حدیث اور دوسرے علوم میں سند اجازت لی۔ "[3] ظفر بہاری صاحب کہتے ہیں : "آپ نے سید آل رسول شاہ کے بیٹے ابوالحسین احمد سے 1296ھ میں بعض علوم حاصل کیے۔ "[4] بہرحال ایک طرف تو بریلوی حضرات یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ احمد رضا 13 برس یا 14 برس کی عمر میں ہی تمام علوم سے فارغ ہو چکے تھے، دوسری طرف بے خیالی میں اس کی تکذیب بھی کر رہے ہیں۔ اب کسے نہیں معلوم کہ 1272ھ یعنی احمد رضا صاحب کی تاریخ پیدائش اور 1296ھ میں بھی بعض علوم حاصل کیے ہوں تو 14 برس کی عمر میں سند فراغت کے حصول کا کیا معنی ہے؟ مگر بہت دیر پہلے کسی نے کہہ دیا تھا "لا ذاکرۃ لکذّاب" یعنی "دروغ گورا حافظہ نبا شد۔ (جھوٹے کا حافظہ نہیں ہوتا)
[1] بہاری ص 133 ایضاً انوار رضا ص 357 [2] نسیم بستوی ص 35 [3] انوار رضا ص 356 [4] حیات اعلیٰ حضرت ص34،35