کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 36
"اعلیٰ حضرت نے اپنی زبان مبارک سے کبھی غیر شرعی لفظ ادا نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر قسم کی لغزشوں س محفوظ رکھا۔ "[1] نیز یہ کہ : "اعلیٰ حضرت بچپن ہی سے غلطیوں سے مبرا تھے۔ صراط مستقیم کی اتباع آپ کے اندر ودیعت کر دی گئی تھی۔ [2] انوار رضا میں ایک صاحب بڑے برملا انداز میں تحریر فرماتے ہیں : "اللہ تعالیٰ نے آپ کے قلم اور زبان کو غلطیوں سے پاک کر دیا تھا۔ "[3] مزید کہا جاتا ہے : "اعلیٰ حضرت غوث اعظم کے ہاتھ میں اس طرح تھے جیسے کاتب کے ہاتھ میں قلم، اور غوث اعظم رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ میں اس طرح تھے جیسے کاتب کے ہاتھ میں قلم۔ اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم وحی کے سوا کچھ ارشاد نہ فرماتے تھے۔ "[4] ایک بریلوی شاعر اپنے اعلیٰ حضرت کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں ہے حق کی رضا احمد کی رضا احمد کی رضا مرضی رضا (یعنی احمد رضا بریلوی) [5] ان کے ایک اور پیروکار لکھتے ہیں : "اعلیٰ حضرت کا وجود اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھا۔ "[6] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا ایک گستاخ اپنے امام و راہنما کے بارے میں
[1] مقدمہ الفتاویٰ الرضویہ جلد 2 ص 15 از محمد اصغر علوی [2] انوار رضا ص 223 [3] ایضاً271 [4] ایضاً 270 [5] باغ فردوس مصنفہ ایوب رضوی ص7 [6] انوار رضاص 100