کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 35
"میری تاریخ ولادت ابجدی حساب سے قرآن کریم کی اس آیت سے نکلتی ہے جس میں ارشاد ہے :
﴿ أُولَٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ﴾
یعنی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے ایمان لکھ دیا ہے اور ان کی روحانی تائید فرما دی ہے۔ "[1]
نیز ان کے بارے میں ان کے پیروکاروں نے لکھا ہے :
"آپ کے استاد محترم کسی آیت کریمہ میں بار بار زبر بتا رہے تھے اور آپ زیر پڑھتے تھے۔ یہ کیفیت دیکھ کر حضور کے جد امجد رحمہ اللہ علیہ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اور کلام مجید منگوا کر دیکھا تو اس میں کاتب کی غلطی سے اعراب غلط لکھا گیا تھا۔ یعنی جو زیر حضور سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ کی زبان حق ترجمان سے نکلتا ہے، وہی صحیح اور درست تھا۔ پھر جد امجد نے فرمایا کہ مولوی صاحب جس طرح بتاتے ہیں اسی کے مطابق پڑھوں، مگر زبان پر قابو نہ پاتا تھا۔ [2]
نتیجہ یہ نکلا کہ "اعلیٰ حضرت" صاحب کو بچپن سے ہی معصوم عن الخطاء کا مقام و مرتبہ حاصل تھا۔ بریلوی حضرات نہ صرف یہ کہ مختلف واقعات بیان کر کے اس قسم کا نتیجہ نکالنا چاہتے ہیں، بلکہ وہ اپنے امام وبانی کے متعلق صراحتاً اس عقیدے کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ چنانچہ عبدالکریم قادری صاحب لکھتے ہیں:
"اعلیٰ حضرت کی قلم و زبان ہر قسم کی لغزش سے محفوظ تھی۔ اور باوجودیکہ ہر عالم کی کوئی نہ کوئی لغزش ہوتی ہے، مگر اعلیٰ حضرت نے ایک نقطے کی غلطی بھی نہیں کی۔ "[3]
ایک دوسرے صاحب لکھتے ہیں :
[1] حیات اعلیٰ حضرت از بہاری ص 1
[2] بستوی ص 28، ایضاً حیات اعلیٰ حضرت ص 22
[3] یاد اعلیٰ حضرت از عبدالحکیم شرف قادری ص 32