کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 30
بے نور ہو گئی تھی۔ طویل مدت تک علاج کراتے رہے مگر وہ ٹھیک نہ ہو سکی۔ [1]
ایک مرتبہ ان کے سامنے کھانا رکھا گیا۔ انہوں نے سالن کھا لیا مگر چپاتیوں کو ہاتھ
[1] 14 ملفوظات ص 20،21
بریلویت کے موسس و مجدد جناب احمد رضا نہایت فحش اور غلیظ زبان استعمال کرتے تھے۔ ذیل میں ان کی غیر مہذبانہ زبان کے چند نمونے ذکر کئے جاتے ہیں۔ وہ اپنی کتاب وقعات السنان میں رقمطراز ہیں :
ضربت مرداں دیدی نقمت رحمٰن کشیدی۔ تھانوی صاحب! اس دسویں کہاوی پر اعتراضات میں ہمارے اگلے تین پر پھر نظر ڈالئے۔ دیکھئے وہ رسلیا والے پر کیسے ٹھیک اتر گئے۔ کیا اتنی ضربات عظیم کے بعد بھی نہ سوجی ہو گی۔ (وقعات السنان ص 51مطبوعہ کراچی بحوالہ "شریعت حضرت محمد مصطفیٰ اور دین احمد رضا از ملک حسن علی بی اے علیگ)
"رسلیا کہتی ہے میں نہیں جانتی میری ٹھہرائی پر اتر۔۔۔۔۔ دیکھوں تو اس میں تم میری ڈیڑھ گرہ کیسے کھولے لیتے ہو۔ (ایضاً)
"اف ہی رسلیا تیرا بھول پن۔ خون پونچھتی جا اور کہہ خدا جھوٹ کرے۔ (وقعات السنان ص 60)
"رسلیا والے نے۔۔۔۔۔ اپنی دوشقی میں تیرا احتمال بھی داخل کر لیا۔ (وقعات السنان ص 27)
اپنی کتاب خالص الاعتقاد میں مولانا حسین احمد مدنی کے متعلق لکھتے ہیں :
"کبھی کسی بے حیاء ناپاک گھنونی سی گھنونی، بے باک سے بے باک۔ پاجی کمینی گندی قوم نے اپنے خصم کے مقابلے بے دھڑک ایسی حرکات کیں؟ آنکھیں میچ کر گندہ منہ پھاڑ کر ان پر فخر کئے؟انہیں سر بازار شائع کیا؟ اور ان پر افتخار ہی نہیں بلکہ سنتے ہیں کہ ان میں کوئی نئی نویلی، حیا دار،شرمیلی،بانکی،نکیلی،میٹھی،رسیلی،اچیل البیلی،چنچلانیلی،اجودھیابا شی آنکھ یہ تان لیتی اوبجی ہے
ناچنے ہی کو جو نکلے تو کہاں گھونگھٹ
اس فاحشہ آنکھ نے کوئی نیا غمزدہ تراشا اور اس کا نام "شہاب ثاقب" رکھا ہے۔ (خالص الاعتقاد ص 22)
اسی کتاب میں فرماتے ہیں :
"کفر پارٹی وہابیہ کا بزرگ ابلیس لعین۔۔۔۔ خبیثو! تم کافر ٹھہر چکے ہو۔ ابلیس کے مسخرے، دجال کے گدھے۔۔۔۔ ارے منافقو!۔۔۔۔۔ وہابیہ کی پوچ ذلیل، عمارت قارون کی طرح تحت الثریٰ پہنچتی نجدیت کے کوے سسکتے، وہابیت کے بوم بلکتے اور مذبوح گستاخ بھڑکتے۔ (خالص الاعتقاد ص 2تا20)
شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے متعلق فرماتے ہیں :
"سرکش،طاغی،شیطان،لعین،بندہ داغی" (الامن والعلی ص 112)
فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں :