کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 28
نام امن میاں رکھا۔ والد نے احمد میاں اور دادا نے احمد رضا۔ [1]
لیکن جناب احمد رضا ان اسماء میں سے کسی پر بھی مطمئن نہ ہوئے اور اپنا نام عبد المصطفیٰ رکھ لیا۔[2] اور خط و کتابت میں اسی نام کا استعمال کثرت سے کرتے رہے۔ جناب احمد رضا کا رنگ نہایت سیاہ تھا۔ ان کے مخالفین انہیں اکثر چہرے کی سیاہی کا طعنہ دیا کرتے تھے۔ ان کے خلاف لکھی جانے والی ایک کتاب کا نام ہی "الطّین اللّازب علی الاسود الکاذب" یعنی "کالے جھوٹے کے چہرے پر چپک جانے والی مٹی" رکھا گیا۔ [3]
[1] اعلیٰ حضرت از بستوی ص 25
[2] ملاحظہ ہو،،من ہو احمد رضا،، از شجاعت علی قادری ص 15
[3] (اس کتاب کے مصنف مولانا مرتضیٰ حسن دیوبندی مرحوم ہیں۔ بریلوی حضرات مصنف رحمہ اللہ کے اس پیرائے پر بہت جز بز ہوئے ہیں، حالانکہ یہ ایسی بات نہیں ہے کہ اس پر چیں بہ جبیں ہوا جائے۔ مصنف یہاں جناب احمد رضا کا حلیہ بیان کر رہے ہیں، اور ظاہر ہے کہ حلیہ بیان کرتے وقت کالی رنگت کا ذکر آ جانا معیوب شے نہیں ہے۔ اور ندامت اور شرمندگی کا اظہار تو کسی عیب پر کیا جاتا ہے۔ اس کے جواب میں ندامت سے بچنے کے لئے مختلف حیلے بہانوں اور خود ساختہ عبارتوں سے کسی کتاب میں تردیدی دلائل کا ذکر کر کے کالے کو گورا کرنے کی سعی لاحاصل بہر حال بے معنی ہے۔ علامہ مرحوم نے حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا ذکر جس انداز سے کیا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے :
1: بعض لوگوں کو اعتراض ہے کہ ہم نے جناب احمد رضا صاحب کی رنگت کا ذکر کیوں کیا ہے، حالانکہ یہ قابل اعتراض بات نہیں۔
2: اس کے جواب میں بعض حضرات نے سیاہ کو سفید ثابت کرنے کے لئے اپنی کتاب کے صفحات کو بھی بلاوجہ سیاہ کر دیا ہے۔
3 : جواب میں کہا گیا کہ اعلیٰ حضرت کا رنگ تو سیاہ نہیں تھا، البتہ گہرا گندمی تھا اور رنگ کی آب و تاب بھی ختم ہو چکی تھی۔ ہم کہتے ہیں کہ "گہرا گندمی" رنگ کی کون سی قسم ہے۔ کیا ضرورت ہے ان تاویلات میں پڑنے کی؟ سیدھا اعتراف کیوں نہیں کر لیا جاتا کہ ان کا رنگ سیاہ تھا۔
4 : اس جواب میں جن لوگوں کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ اعلیٰ حضرت کا رنگ سیاہ نہیں بلکہ سفید تھا، ان میں سے اب کوئی بھی موجود نہیں۔ یہ خود ساختہ دلائل ہیں !
5: آج بھی احمد رضا صاحب کی ساری اولاد کا رنگ سیاہ ہے۔ بہرحال یہ عیب کی بات نہیں۔ کچھ لوگوں نے ہمارے حوالے کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ؛ چنانچہ ہم نے ان کی تردید ضروری سمجھی۔