کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 253
اللہ معطل ہو چکا ہے۔[1] اس تک کسی کی رسائی بھی ممکن نہیں اور اس سے مانگنے کی کسی کو ضرورت بھی نہیں۔ جناب بریلوی رقمطراز ہیں : "ایک مرتبہ حضرت سیدی جنید بغدادی رحمہ اللہ علیہ دجلہ پر تشریف لائے اور یا اللہ کہتے ہوئے اس پر زمین کی مثل چلنے لگے۔ بعد میں ایک شخص آیا، اسے بھی پار جانے کی ضرورت تھی۔ کوئی کشتی اس وقت موجود نہ تھی۔ جب اس نے حضرت کو جاتے دیکھا، عرض کی، میں کس طرح آؤں؟ فرمایا: یا جنید یا جنید کہتا چلا آ۔ اس نے یہی کہا اور دریا پر زمین کی طرح چلنے لگا۔ جب بیچ دریا پہنچا، شیطان لعین نے دل میں وسوسہ ڈالا کہ حضرت خود تو یا اللہ کہیں اور مجھ سے یا جنید کہلواتے ہیں۔ میں بھی یا اللہ کیوں نہ کہوں؟ اس نے یا اللہ کہا اور ساتھ ہی غوطہ کھایا۔ پکارا، حضرت میں چلا۔ فرمایا، وہی کہہ یا جنید یا جنید۔ جب کہا، دریا سے پار ہوا۔ عرض کی حضرت! یہ کیا بات تھی، آپ اللہ کہیں تو پار ہوں اور میں کہوں تو غوطے کھاؤں؟ فرمایا ارے نادان! ابھی تو جنید تک نہیں پہنچا، اللہ تک رسائی کی ہوس ہے؟"[2] یعنی عام انسانوں کو چاہیے کہ وہ صرف اپنے بزرگوں اور پیروں کو ہی پکاریں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ تک ان کی رسائی ممکن نہیں۔۔۔۔۔۔ جب کہ رب کریم کا ارشاد ہے : ﴿ وَاِذَا سَالَکَ عِبَادِی عَنِّی فَاِنِّی قَرِیب اُجِیبُ دَعوَۃ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ﴾ "جب (اے نبی صلی اللہ علیہ و سلم) تجھ سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو فرما دیجئے، میں ان کے قریب ہوں۔ جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارے، میں اس کی پکار سنتا ہوں اور قبول کرتا ہوں۔ " نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَنَحنُ اَقرَبُ اِلَیہِ مِن حَبلِ الوَرِیدِ﴾ "ہم انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔ "
[1] اس کا ذکر گذشتہ ابواب میں گزر چکا ہے [2] حکایات رضویہ ص 52،53۔