کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 249
لڑکی ہے اور اس لڑکی کی قبر میں وہ گناہ گار ہے۔ "[1]
یعنی مرنے کے بعد وہ ایک دوسرے کی قبر میں منتقل ہو گئے !
بریلوی مکتب فکر کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ اولیاء نہ صرف مرنے کے بعد خود زندہ رہتے ہیں، بلکہ وہ دوسرے مردوں کو زندہ کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔[2]
دلیل ملاحظہ ہو:
"حضور پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس وعظ میں ایک مرتبہ تیز ہوا چل رہی تھی۔ اسی وقت ایک چیل اوپر سے چلاتی ہوئی گزری، جس سے اہل مجلس کی نگاہیں منتشر ہوئیں۔ آپ نے نظر مبارک اٹھا کر دیکھا، فوراً وہ چیل مر گئی۔ سر علیحدہ اور دھڑ علیحدہ۔ بعد ختم وعظ حضور تشریف لے چلے۔ وہ چیل بدستور مری پڑی تھی۔ آپ نے ایک ہاتھ میں سر اٹھایا اور دوسرے ہاتھ میں جسم، اور دونوں کو بسم اللہ کہہ کر ملا دیا۔ فوراً اڑتی ہوئی چلی گئی۔ "[3]
بریلوی حضرات کی بعض حکایات میں بڑے دلچسپ لطیفے ہوتے ہیں۔ ایسی ہی ایک حکایت آپ بھی ملاحظہ فرمائیں :
"دو صاحب اولیائے کرام میں سے تھے۔ ایک صاحب دریا کے اس کنارے اور دوسرے اس پار رہتے تھے۔ ان میں سے ایک صاحب نے اپنے ہاں کھیر پکائی اور خادم سے کہا، اسے میرے دوست تک پہنچا دے۔
خادم نے کہا، حضور راستے میں دریا پڑتا ہے۔ کیوں کر پار اتروں گا؟ کشتی وغیرہ کا تو سامان نہیں !،
فرمایا، دریا کے کنارے جا اور کہہ: " میں اس کے پاس آیا ہوں جو آج تک اپنی
[1] مواعظ نعیمیہ از اقتدار احمد گجراتی ص 26۔
[2] حکایات رضویہ ص 71۔
[3] باغ فردوس از قناعت علی رضوی ص 27۔