کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 248
رکھ دیا۔ فقیر نے آنکھیں کھول دیں اور مجھ سے فرمایا:" "اے ابو علی! تم مجھے اس کے سامنے ذلیل کرتے ہو جو میرے ناز اٹھاتا ہے؟" میں نے عرض کی "اے میرے سردار! کیا موت کے بعد بھی تم زندہ ہو؟" کہا ﴿ بلیٰ انا حیّ وکلّ محبّ اللّٰه حیّ لا نصرنک بجاھی غدًا "میں زندہ ہوں، اور خدا کا ہر پیارا زندہ ہے، بیشک وہ عزت جو مجھے روز قیامت ملے گی، اس سے میں تیری مدد کروں گا۔ "[1] "ایک بی بی نے مرنے کے بعد خواب میں اپنے لڑکے سے فرمایا: "میرا کفن ایسا خراب ہے کہ مجھے اپنے ساتھیوں میں جاتے شرم آتی ہے fثابت یہ کرنا چاہتے ہیں کہ مردے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں ) پر سوں فلاں شخص آنے والا ہے، اس کے کفن میں اچھے کفن کا کپڑا رکھ دینا۔ صبح کو صاحبزادے نیاٹھ کر اس شخص کو دریافت کیا۔ معلوم ہوا کہ وہ بالکل تندرست ہے اور کوئی مرض نہیں۔ تیسرے روز خبر ملی، اس کا انتقال ہو گیا ہے۔ لڑکے نے فوراً نہایت عمدہ کفن سلوا کر اس کے کفن میں رکھ دیا اور کہا؛ یہ میری ماں کو پہنچا دینا! رات کو وہ صالحہ خواب میں تشریف لائیں اور بیٹے سے کہا، خدا تمہیں جزائے خیر دے، تم نے بہت اچھا کفن بھیجا![2] مزید: "جون پور کی ایک نیک لڑکی فوت ہو گئی۔ اسے جون پور میں ہی دفن کر دیا گیا۔ اس طرح جون پور ہی کا ایک گناہ گار شخص مدینہ منورہ میں دفن کر دیا گیا۔ پھر کوئی صاحب حج کو گئے تو دیکھا کہ مدینہ منور میں گناہ گار آدمی کی قبر میں تو
[1] ایضاً 243،244۔ [2] ملفوظات ص 95۔