کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 247
"دو بھائی اللہ کے راستے میں شہید ہو گئے۔ ان کا ایک تیسرا بھائی بھی تھا، جو زندہ تھا۔ جب اس کی شادی کا دن تھا تو دونوں بھائی بھی شادی میں شرکت کے لیے تشریف لائے۔
وہ بہت حیران ہوا اور کہنے لگا کہ تم تو مر چکے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہاری شادی میں شریک ہونے کے لیے بھیجا ہے۔
چنانچہ ان دونوں (فوت شدہ) بھائیوں نے اپنے تیسرے بھائی کا نکاح پڑھا اور واپس اپنے مقامات پر چلے گئے۔ [1]
یہ دلیل ہے اس بات کی کہ نیک لوگ مرنے کے بعد بھی زندہ ہوتے ہیں اور دنیا سے ان کا تعلق ختم نہیں ہوتا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون!
اور دلیل ملاحظہ ہو:
"ابوسعید فراز قدس سرہ راوی ہیں کہ میں مکہ معظمہ میں تھا۔ باب بنی شیبہ پر ایک جوان مرا پڑا پایا۔ جب میں نے اس کی طرف نظر کی تو مجھے دیکھ کر مسکرایا اور کہا:
﴿ یا ابا سعید اما علمت ان الاحیاء احیاء وان ماتوا وانما ینقلبون من دار الی دار﴾
یعنی"اے ابو سعید! کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ کے پیارے (مرنے کے بعد بھی) زندہ ہوتے ہیں، اگرچہ بظاہر مر جاتے ہیں۔ وہ تو ایک گھر سے دوسرے گھر کی طرف لوٹتے ہیں۔ "[2]
مزید سنئے :
"سیدی ابوعلی قدس اللہ سرہ راوی ہیں :
میں نے ایک فقیر (یعنی صوفی) کو قبر میں اتارا، جب کفن کھولا، ان کا سر خاک پر
[1] حکایات رضویہ ص 116، ایضاً انوارالانتباہ درج شدہ مجموعہ رسائل اعلیٰ حضرت جلد1 ص 175۔
[2] رسالہ احکام قبور مومنین درج شدہ مجموعہ رسائل جلد2 ص 243۔