کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 245
تشریف لے گئے۔ لوگوں کو تعجب ہوا کہ ایسے جلیل سید نے یہ کیا کیا؟
یہ اعتراض حضرت سیدگیسو دراز نے سنا، فرمایا کہ لوگ نہیں جانتے کہ میرے شیخ نے ان بوسوں کے عوض میں کیا عطا فرمایا؟
جب میں نے زانوئے مبارک پر بوسہ دیا، عالم جبروت روشن ہوا۔ اور جب زمین پر بوسہ دیا لاہوت کا انکشاف ہو گیا۔ "[1]
اسی قسم کے لوگوں کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ اُولٰئِکَ الَّذِینَ اشتَرَوا الضَّلَالَۃَ بِالھُدیٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُھُم وَمَا کَانُوا مُھتَدِینَ﴾[2]
"یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی خرید لی ہے۔ ان کی تجارت نفع مند نہیں، یہ راہ ہدایت سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ "
بریلوی حضرات کا عقیدہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام اور اولیائے کرام اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ موت کے بعد بھی وہ دنیوی زندگی کی طرح اٹھتے بیٹھتے، سوتے اور جاگتے ہیں۔ اپنے مریدوں کی باتوں کو سنتے اور ان کی طلب کو پورا کرتے ہیں۔
ظاہر ہے، یہ من گھڑت عقیدہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے تو ثابت نہیں ہے۔ البتہ بہت سی حکایات ایسی ہیں جن سے اس عقیدے کے دلائل مہیا ہو جاتے ہیں۔ خاں صاحب بریلوی لکھتے ہیں :
"امام و قطب حضرت سید احمد رفاعی رضی اللہ عنہ ہر سال حاجیوں کے ہاتھ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم پر سلام عرض کر بھیجتے۔ خود جب حاضر ہوئے رو ضہ اقدس کے سامنے کھڑے ہوئے اور عرض کی کہ:
[1] حکایات رضویہ نقل از احمد رضا ص 63،64۔
[2] سورۃ البقرۃ آیت 16