کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 24
جائے گا توں توں بریلویت کے افکار بھی ختم ہو جائیں گے۔ مگر جب میں نے دیکھا کہ بریلوی حضرات بدعات اور شرکیہ امور کی نشر و اشاعت میں متحد ہو کر جدوجہد میں مصروف ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے حال ہی میں "حجاز کانفرنس" کے نام سے بہت سے اجتماعات بھی منعقد کرنا شروع کر دئیے ہیں ؛ جن میں وہ کتاب و سنت کے متبعین کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں "گستاخان رسالت" اور دوسرے القاب سے نواز رہے ہیں، تو مختلف غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اور جدید طبقے کو یہ باور کرانے کے لیے کہ اسلام توہم پرستی اور دوسرے جاہلانہ افکار سے بری ہے، اور کتاب و سنت کی تعلیمات عقل و فطرت کے عین مطابق ہیں۔ عوام کو اس حقیقت سے آگاہ کرنے کے لیے میں نے ضروری سمجھا کہ ایک ایسی کتاب تصنیف کی جائے جو "بریلویت" اور "اسلامی تعلیمات" کے درمیان فرق کو واضح کرے۔ تاکہ شریعت اسلامیہ کو ان عقائد سے پاک کیا جا سکے جو اسلام کے نام پر اس میں داخل ہو گئے ہیں۔ حالانکہ شریعت اسلامیہ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ! بریلوی حضرات نے ہر اس شخص کو کافر قرار دیا ہے، جو ان کے افسانوی قصے کہانیوں پر یقین نہیں رکھتا اور ان کی بدعات کو اسلام کا حصہ نہیں سمجھتا۔ ہمارے ملک کے عوام حقیقت سے بے خبر ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کو "گستاخ" سمجھتے رہے، جو حقیقی معنوں میں اسلامی عقائد کے حامل اور عہد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے وابستہ اسلام پر ہی ایمان رکھتے تھے۔ اور یہ بات حق کی نشر و اشاعت کے راستے میں حائل رکاوٹوں میں سے ایک رکاوٹ تھی۔ میں نے جب بریلوی حضرات کی کتب کا مطالعہ کیا تو میں نے دیکھا کہ ان کی کتب و تصانیف میں ہماری معلومات سے کہیں بڑھ کر غیر اسلامی عقائد موجود ہیں۔ شرک و بدعت کی ایسی ایسی اقسام ان کی کتابوں میں موجود ہیں جن سے دور جاہلیت کے مشرکین بھی نا آشنا تھے۔ بہرحال مجھے امید ہے کہ یہ کتاب انشاء اللہ العزیز شرک و بدعت کے خاتمے