کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 237
باب 5
بریلویت اور افسانوی حکایات
کتاب و سنت سے انحراف کرنے والے تمام باطل فرقے خود ساختہ قصے کہانیوں کا سہارا لیتے ہیں، تاکہ وہ جھوٹی روایات کو اپنا کر سادہ لوح عوام کے سامنے انہیں دلائل کی حیثیت سے پیش کر کے اپنے باطل نظریات کو رواج دے سکیں۔
ظاہر ہے، کتاب و سنت سے تو کسی باطل عقیدے کی دلیل نہیں مل سکتی۔ مجبوراً قصص واساطیر اور جھوٹی حکایات کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے، تاکہ جب کسی کی طرف سے دلیل طلب کی جائے تو فوراً ان حکایات کو پیش کر دیا جائے۔ مثلاً عقیدہ یہ ہے کہ اولیاء کرام اپنے مریدوں کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کر سکتے ہیں۔ اور اس کی دلیل یہ ہے کہ شیخ جیلانی رحمہ اللہ علیہ نے کسی عورت کی فریاد پر 12برس بعد ایک ڈوبی کشتی کو نمودار کر کے اس میں موجود غرق ہونے والے تمام افراد کو زندہ کر دیا تھا۔
اپنی طرف سے ایک عقیدہ وضع کیا جاتا ہے، اور پھر اس کو مدلل بنانے کے لیے ایک حکایت وضع کرنا پڑتی ہے۔ اور اسی سے ہر باطل مذہب کا کاروبار چلتا ہے۔
ایسے لوگوں کے متعلق ہی ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ اَلّذِینَ ضَلَّ سَعیُھُم فِی الحَیَاۃ الدُّنیَا وَھُم یَحسَبُونَ اَنَّھُم یُحسِنُونَ صُنعًا﴾ [1]
"یعنی ان کی ساری تگ و دو اور جدوجہد کا محور دنیا کی زندگی ہے۔ اور گمان یہ کرتے ہیں کہ وہ اچھے کام (دین کا کام) کر رہے ہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ دنیوی طمع میں مبتلا ہو کر ایسے لوگ اپنی عاقبت برباد کر لیتے ہیں :
﴿ وَمَن لَم یَجعَلَ اللّٰہُ لَہْ نُورًا فَمَا لَہُ مِن نُورٍ﴾ [2]
[1] سورۃ الکہف آیت 104
[2] سورۃ النور آیت 40