کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 236
ان تمام احتیاطات کے باوجود بریلوی حضرات کی تکفیری مہم کی زد میں آنے سے ایک مخصوص ٹولے کے علاوہ کوئی مسلمان بھی محفوظ نہیں رہ سکا۔ اگر یہ احتیاطات و تحفظات نہ ہوتے تو نہ معلوم کیا گل کھلاتے؟
آخر میں ہم اس سلسلے میں ایک مزیدار بات نقل کر کے اس باب کو ختم کرتے ہیں۔ علمائے دین نے جناب بریلوی کی کتب سے یہ ثابت کیا ہے کہ خود ان کی ذات بھی ان کے تکفیری فتووں سے محفوظ نہیں رہ سکی۔
احمد رضا خاں صاحب کئی مقامات پر شخصیات کے متعلق لکھتے ہیں کہ جو ان کے کفر میں شک کرے، وہ بھی کافر! مگر دوسری جگہ انہیں مسلمان قرار دیتے ہیں۔ مثلاً شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ علیہ کو بارہا کافر مرتد قرار دینے کے باوجود ایک جگہ کہتے ہیں "علمائے محتاطین شاہ اسماعیل کو کافر نہ کہیں،، یہی صواب ہے۔ "[1]
یعنی پہلے تو کہا کہ" جو ان کے کفر میں شک کرے، وہ بھی کافر"(اس کا بیان تفصیلاً گزرچکا ہے ) پھر خود ہی کہتے ہیں کہ "انہیں کافر نہیں کہنا چاہیے۔ کفر میں شک اور شک کرنے والا ان کے نزدیک کافر ہے، لہٰذا وہ خود بھی کافر ٹھہرے !
اسی طرح ایک جگہ فرماتے ہیں :"سید کا استخاف کفر ہے۔ "[2]
اور خود سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ علیہ اور دوسرے کئی سید علماء کا استخفاف ہی نہیں، بلکہ انہیں کفار و مرتدین قرار دے کر کفر کے مرتکب ٹھہرے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں زبان کی لغزشوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین!
[1] فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 251 ط ہند
[2] بالغ الفورص 23