کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 23
مقدمہ
الحمدللّٰه الّذی لاالٰہ الّا ھو وحدہ والصّلاۃ والسلام علی نبیہ محمّد خاتم الانبیاء لانبی بعدہ وعلیٰ آلہ و اصحابہ ومن تبع مسلکھم واقتدی بھدیھم الی یوم الدّین و بعد!
دوسرے بہت سے غیر اسلامی فرقوں پر کتب تصنیف کرنے کے بعد میں برصغیر پاک و ہند میں کثیر تعداد میں پائے جانے والے گروہ "بریلویت" پر اپنی یہ تصنیف قارئین کے مطالعہ کے لیے پیش کر رہا ہوں۔
اس گروہ کے عقائد بعض دوسرے اسلامی ملکوں میں تصوف کے نام پر رائج ہیں۔ غیر اللہ سے فریاد رسی اور ان کے نام کی منتیں ماننا جیسے عقائد سابقہ دور میں بھی رائج و منتشر رہے ہیں۔ بریلوی حضرات نے ان تمام مشرکانہ عقائد اور غیر اسلامی رسوم و روایات کو منظم شکل دے کر ایک گروہ کی صورت اختیار کر لی ہے۔
اسلامی تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ تمام عقائد اور رسمیں ہندو ثقافت اور دوسرے ادیان کے ذریعہ سے مسلمانوں میں داخل ہوئیں اور انگریزی استعمار کی وساطت سے پروان چڑھی ہیں۔
اسلام جدوجہد کا درس دیتا ہے مگر بریلوی افکار و تعلیمات نے اسلام کو رسم و رواج کا مجموعہ بنا دیا ہے۔ نماز روزے کی طرف دعوت کی بجائے ان کے مذہب میں عرس و قوالی، پیر پرستی اور نذر و نیاز دے کر گناہوں کی بخشش وغیرہ ایسے عقائد کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ میں بریلویت کے موضوع پر قلم نہیں اٹھانا چاہتا تھا۔ کیونکہ میں سمجھتا تھا، بریلویت چونکہ جہالت کی پیداوار ہے، اس لیے جون جوں جہالت کا دور ختم ہوتا چلا