کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 227
نیز:
"بریلوی حضرات کے نزدیک وہابیوں کی کتابوں کا مطالعہ حرام ہے۔،،[1]
مزید:
"غیر عالم کو ان کی کتابیں دیکھنا بھی جائز نہیں۔ "[2]
خود جناب بریلوی کا کہنا ہے :
"عالم کامل کو بھی ان کی کتابیں دیکھنا ناجائز ہے " [3]کہ انسان ہے، ممکن ہے کوئی بات معاذ اللہ جم جائے اور ہلاک ہو جائے۔ "[4]
نیز ایک کتاب کے متعلق فرماتے ہیں :
"عام مسلمانوں کو اس کتاب کا دیکھنا بھی حرام ہے۔ "[5]
نعیم الدین مراد آبادی لکھتے ہیں :
"ابن تیمیہ (رحمہ اللہ) اور اس کے شاگرد ابن قیم جوزی (رحمہ اللہ) وغیرہ کی کتابوں پر کان رکھنے سے
بچو۔ "[6]
[1] المبین درج فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 9۔
[2] ایضاً۔
[3] ملاحظہ فرمائیں خود تو بریلوی حضرات دوسروں کی کتابیں دیکھنا حرام قرار دے رہے ہیں۔ لیکن جب ان کے اعلیٰ حضرت کے تحریف شدہ قرآن پر بعض حکومتوں کی طرف سے پابندی لگائی گئی تو اس پر واویلا کرنا شروع کر دیا۔ دوسروں کی کتابوں کے مطالعے پر حرام ہونے کا فتویٰ لگانے والوں کو کیسے حق پہنچتا ہے کہ وہ اس پر صدائے احتجاج بلند کریں؟ پہلے اپنے فتووں کو تو واپس لو۔ پھر دوسروں سے اس قسم کے مطالبات کریں۔ خود تو وہ لوگوں کو وہابیوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور مسجدوں میں داخل ہونے سے بھی روک رہے ہیں۔ اور کسی کو اتنا بھی حق نہیں دیتے کہ وہ ان کی تحریف معنوی پر مبنی کتابوں کے داخلے پر پابندی لگا سکیں۔
[4] ملفوظات ص 335۔
[5] بالغ النور در فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 54۔
[6] فتاویٰ نعیم الدین مراد آبادی ص 33۔