کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 225
"وہابی سے نکاح نہیں ہو سکتا کہ وہ مسلمان نہیں، کفو ہونا بڑی بات ہے۔ "[1]
اور خود اعلیٰ حضرت صاحب کا فرمان ہے :
"وہابی سب سے بدتر مرتد ہیں۔ ان کا نکاح کسی حیوان سے بھی نہیں ہو سکتا۔ جس سے ہو گا زنائے خالص ہو گا۔ "[2]
یہ ارشاد کئی دفعہ پڑھنے میں آیا ہے، میں پہلی مرتبہ بریلوی حضرات سے پوچھنے کی جسارت کرتا ہوں کہ ان کے اعلیٰ حضرت کے نزدیک کسی وہابی کا نکاح تو حیوان سے نہیں ہو سکتا، لیکن کیا بریلوی حضرات کا ہو سکتا ہے؟
جناب احمد رضا صاحب کو اس بات کا شدید خطرہ تھا کہ لوگ وہابیوں کے پاس جا کر ان کے دلائل سن کر راہ راست پر نہ آ جائیں۔ اس خطرے کو بھانپتے ہوئے خاں صاحب فرماتے ہیں :
"وہابیہ سے فتویٰ طلب کرنا حرام، حرام اور سخت حرام ہے۔ "[3]
امجد علی صاحب لکھتے ہیں :
"وہابیوں کو زکوٰۃ دی، زکوٰۃ ہرگز ادا نہ ہو گی۔ "[4]
بریلوی اعلیٰ حضرت سے پوچھا گیا، وہابیوں کے پاس اپنے لڑکوں کو پڑھانا کیسا ہے؟ تو جواب میں ارشاد فرمایا:
"حرام،حرام،حرام، اور جو ایسا کرے وہ بچوں کا بد خواہ اور گناہوں میں مبتلا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اپنے آپ کو، اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔ "[5]
وہابیوں کے ہاتھ سے ذبح کیے ہوئے جانوروں کے متعلق احمد رضا صاحب کا ارشاد ہے :
[1] بہار شریعت از امجد علی رضوی جلد7 ص 32۔
[2] ازالتہ العار درج شدہ فتاویٰ رضویہ جلد 5 ص 194،ایضاً فتاویٰ رضویہ جلد 5 ص 46۔
[3] فتاویٰ رضویہ جلد 4 ص 46۔
[4] بہار شریعت جلد 5 ص 46۔
[5] احکام شریعت از بریلوی ص 237۔