کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 224
مزید:
"ان سے بیاہ شادی کرنا ناجائز، سلام ممنوع اور ان کا ذبیحہ نا درست، یہ لوگ گمراہ، بے دین ہیں۔ ان کے پیچھے نماز ناجائز اور اختلاط و مصاحبت ممنوع ہے۔"[1]
نیز:
"وہابیوں سے مصافحہ کرنا ناجائز و گناہ ہے۔ "[2]
احمد یار گجراتی کہتے ہیں :
"حنفیوں کو چاہئے کہ وہ وہابیوں کے کنویں کا پانی بے تحقیق نہ پئیں "[3]
نیز:
"وہابیوں کے سلام کا جواب دینا حرام ہے۔ "[4]
مزید:
"جو شخص وہابیوں سے میل جول رکھے، اس سے بھی بیاہ شادی ناجائز ہے "[5]
احمد رضا صاحب کا ارشاد ہے :
"وہابی سے نکاح پڑھوایا تو نہ صرف یہ کہ نکاح نہیں ہوا، بلکہ اسلام بھی گیا۔ تجدید اسلام و تجدید نکاح لازم"[6]
نیز:
"نکاح میں وہابی کو گواہ بنانا بھی حرام ہے۔ "[7]
خاں صاحب کے ایک خلیفہ ارشاد فرماتے ہیں :
[1] مجموعہ فتاویٰ نعیم الدین ص 112۔
[2] بریق المنار درج فتاویٰ رضویہ جلد 4 ص 218۔
[3] جاء الحق جلد 2 ص 222۔
[4] فتاویٰ افریقہ ص 170۔
[5] ماحی الضلالتہ درج فتاویٰ رضویہ جلد 5 ص 72۔
[6] ایضاً 50،89۔
[7] فتاویٰ افریقہ ص 69۔