کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 223
جواب میں ارشاد فرمایا:
"وہابی کی نماز جنازہ پڑھنا کفر ہے۔ "[1]
نیز:
"وہابیوں کے لیے دعا کرنا فضول ہے۔ وہ راہ راست پر نہیں آ سکتے۔ "[2]
صرف اسی پر بس نہیں بلکہ:
"وہابیوں کو مسلمان سمجھنے والے پیچھے بھی نماز جائز نہیں۔ "[3]
ان کے ایک پیروکار نے لکھا ہے :
"جو اعلیٰ حضرت کو برا کہے، اس کے پیچھے بھی نماز جائز نہیں۔ "[4]
وہابیوں کے ساتھ مکمل بائیکاٹ کا فتویٰ دیتے ہوئے جناب احمد رضا بریلوی فرماتے ہیں :
"ان سب سے میل جول قطعی حرام ہے۔ ان سے سلام و کلام حرام، انہیں پاس بٹھانا حرام، ان کے پاس بیٹھنا حرام، بیمار پڑیں تو ان کی عیادت حرام، مر جائیں تو مسلمانوں کا سا انہیں غسل و کفن دینا حرام، ان کا جنازہ اٹھانا حرام، ان پر نماز پڑھنا حرام، ان کو مقابر مسلمین میں دفن کرنا حرام، اور ان کی قبر پر جانا حرام! "[5]
ایک اور صاحب لکھتے ہیں :
"وہابیہ گمراہ اور گمراہ گر ہیں۔ ان کے پیچھے نماز درست نہیں اور نہ ان سے میل جول جائز ہے۔ "[6]
[1] ملفوظات ص 76۔
[2] ایضاً ص 286۔
[3] المبین درج شدہ فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 80،81۔
[4] فتاویٰ نعیم الدین مراد آبادی ص 64۔
[5] فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 90۔
[6] فتاویٰ نوریہ جلد 1 ص 213۔