کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 218
قرار دیتے ہیں ہوئے کہتے ہیں :
"دیوبندیوں کے کفر میں شرک کرنے والا کافر ہے۔ "[1]
اسی پر اکتفاء نہیں کیا، مزید لکھتے ہیں :
"انہیں مسلمان سمجھنے والے کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ "[2]
مزید:
دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنے والا مسلمان نہیں۔ "[3]
نیز:
دیوبندی عقیدے والے کافر و مرتد ہیں۔ "[4]
اتنا کچھ کہہ کر بھی خاں صاحب کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا۔ فرماتے ہیں :
"جو مدرسہ دیوبند کی تعریف کرے اور دیوبندیوں کو برا نہ سمجھے، اسی قدر اس کے مسلمان نہ ہونے کو بس ہے۔ "[5]
اب بھی بریلویوں کے اعلیٰ حضرت کے دل کی بھڑاس نہیں نکلی۔ ارشاد فرماتے ہیں :
"دیوبندیوں وغیرہ کے کھانا پینا، سلام علیک کرنا، ان سے موت و حیات میں کسی طرح کا کوئی اسلامی برتاؤ کرنا سب حرام ہے۔ نہ ان کی نوکری کرنے کی اجازت ہے، نہ انہیں نوکر رکھنے کی اجازت کہ ان سے دور بھاگنے کا حکم ہے۔ "[6]
نیز:
"انہیں قربانی کا گوشت دینا بھی جائز نہیں۔ "[7]
[1] فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 82۔
[2] ایضاً ص 81۔
[3] ایضاً جلد 6 ص 77۔
[4] بالغ النور مندرج فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 43۔
[5] المبین فی ختم النبیین درج شدہ فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 110۔
[6] ایضاً ص 95۔
[7] ایضاً ص 167۔