کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 214
عرش الٰہی بھی ہلنے لگتا ہے۔ دوسری طرف انگریزی استعمار کی حمایت و تائید کرنے سے ایمان میں کوئی فرق نہیں آتا، بلکہ اسے جلاء ملتی ہے اس کی وجہ صرف یہی ہو سکتی ہے کہ اہل توحید کی دعوت ان کی "دین کے نام پر دنیاداری" کے راستے میں حائل ہوتی ہے اور عوام الناس کو ان کے پھیلائے ہوئے جال سے آزاد کرتی ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ ان کی کتب قادیانی،شیعہ،بابی،بہائی،ہند و،عیسائی اور دوسرے ادیان و فرق کے خلاف دلائل و احکامات سے تو خالی ہیں، مگر اہل حدیث اور دوسرے اہل توحید کے خلاف سباب و شتائم اور تکفیر و تفسیق سے بھری ہوئی ہیں۔ اہل حدیث کے علاوہ جناب بریلوی صاحب اور ان کے پیروکاروں نے دیوبندی حضرات کو بھی اپنی تکفیری مہم کی لپیٹ میں لیا اور ان پر کفر و ارتداد کے فتوے لگائے ہیں۔ سب سے پہلے دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا قاسم نانوتوی ان کی تکفیر کا نشانہ بنے، جن کے بارے میں مولانا عبدالحئی لکھنوی لکھتے ہیں : "مولانا نانوتوی بہت بڑے عالم دین تھے، زہد و تقویٰ میں معروف تھے۔ ذکر و مراقبے میں مصروف رہتے، لباس میں تکلف نہ کرتے۔ آغاز زندگی میں صرف ذکر اللہ میں مصروف رہے، پھر حقائق و معارف کے ابواب ان پر منکشف ہوئے تو شیخ امداد اللہ (مشہور صوفی حلولی) نے انہیں اپنا خلیفہ منتخب کر لیا۔ عیسائیوں اور آریوں کے ساتھ ان کے مناظرے بھی بہت مشہور ہیں۔ ان کی وفات 1297ھ میں ہوئی۔ "[1] دیوبندی تحریک کے بانی اور اپنے وقت میں احناف کے امام مولانا قاسم نانوتوی کے متعلق خاں صاحب لکھتے ہیں : "قاسمیہ قاسم نانوتوی کی طرف منسوب، جس کی "تحذیر الناس" ہے اور اس نے
[1] نزہۃ الخواطر جلد 7 ص 383۔