کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 213
ہے۔ "[1]
ایک اور بریلوی، امام محمد بن عبدالوہاب اور ان کے ساتھیوں کے متعلق غلیظ اور غیر شائستہ زبان استعمال کرتے ہوئے لکھتا ہے :
" یہ پیارے مذہب اہل سنت کا رعب حقانیت ہے کہ فراعنہ نجد حجاز کی مقدس سرزمین پر مسلط ہوتے ہوئے بھی لرز رہے ہیں، کپکپا رہے ہیں۔ (اب کہاں گیا رعب حقانیت! اب تو نہ صرف مسلط ہو چکے ہیں بلکہ اکابرین بریلویت کا داخلہ بھی وہاں بند کر دیا گیا ہے !)
لکھتے ہیں :
"ناپاک، گندے، کفری عقیدے رکھنے والے حکومت سعودیہ، ملت نجدیہ خبیثہ، ابن سعود کے فرزند نامسعود۔ "[2]
ایک مرتبہ بمبئی کی جامع مسجد کے امام احمد یوسف نے سعودی شہزادوں کا استقبال کیا، تو بریلوی حضرات نے ان کے متعلق تکفیری فتوے دیتے ہوئے کہا:
"احمد یوسف مردود نے شاہ سعود کے بیٹوں کا استقبال کیا ہے اور نجدی حکومت کی تعریف کی ہے۔ وہ نجدی حکومت جس کے نجس، کفریہ اور خبیث عقائد ہیں۔ اس نے کفار و مرتدین کی عزت کی ہے اور گندی نجدی ملت کا استقبال کیا ہے۔ وہ اپنے اس عمل کی وجہ سے کافر و مرتد ہو گیا ہے اور غضب الٰہی کا مستحق ٹھہرا ہے اور اسلام کو منہدم کیا۔ اس کے اس عمل کی وجہ سے عرش الٰہی ہل گیا ہے۔ جو اس کے کفر میں شک کرے، وہ بھی کافر ہے۔ "[3]
یعنی سعودی خاندان کے افراد کا استقبال اتنا عظیم گناہ ہے کہ جس کے ارتکاب سے انسان کا و مرتد قرار پاتا اور غضب الٰہی کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے
[1] جاء الحق از احمد یار گجراتی ص 4۔
[2] تجانب اہل السنہ ص 467۔
[3] ایضاً مختصراً ص 268ص 272۔