کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 212
طرح نکل جائیں گے جیسے تیر نشانہ سے ! "[1]
اپنی خرافات کو آگے بڑھاتے ہوئے لکھتے ہیں :
"غزوہ حنین میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے جو غنائم تقسیم فرمائیں، اس پر ایک وہابی نے کہا کہ میں اس تقسیم میں عدل نہیں پاتا۔ اس پر فاروق اعظم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اجازت دیجئے کہ میں منافق کی گردن ماردوں؟ فرمایا، اسے رہنے دے کہ اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہونے والے ہیں۔ یہ اشارہ وہابیوں کی طرف تھا۔ یہ تھا وہابیہ کا باپ، جس کی ظاہری و معنوی نسل آج دنیا کو گندہ کر رہی ہے۔ "[2]
بریلوی صاحب کے ایک پیروکار اپنے بغض و عناد کا اظہار ان لفظوں سے کرتے ہیں :
"خارجیوں کا گروہ فتنے کی صورت میں محمد بن عبدالوہاب کی سرکردگی میں نجد کے اندر بڑے زور شور سے ظاہر ہوا۔ محمد بن عبدالوہاب باغی،خارجی بے دین تھا۔ اس کے عقائد کو عمدہ کہنے والے اس جیسے دشمنان دین، ضال مضل ہیں۔ "[3]
امجد علی رضوی نے بھی اسی قسم کی خرافات کا اظہار کیا ہے ! [4]
ایک بریلوی مصنف نے تو الزام تراشی اور دشنام طرازی کی حد کر دی ہے۔ صدق و حیا سے عاری ہو کر لکھتا ہے :
"وہابیوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بے گناہوں کو بے دریغ اور حرمین شریفین کے رہنے والوں کی عورتوں اور لڑکیوں سے زنا کیا ﴿لَعْنَةَ اللّٰهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ!﴾ سادات کرام کو بہت قتل کیا، مسجد نبوی شریف کے تمام قالین اور جھاڑوفانوس اٹھا کر نجد لے گئے۔ اب بھی جو کچھ ابن سعود نے حرمین شریفین میں کیا [5]وہ ہر حاجی پر روشن
[1] ملفوظات احمد رضا ص 66۔
[2] ایضاً ص 67،68۔
[3] الحق المبین از احمد سعید کاظمی ص 10،11۔
[4] بہار شریعت جلد 1 ص 46،47۔
[5] جی ہاں سب کو معلوم ہے کہ ابن سعود رحمہ اللہ اور ان کے جانشینوں نے بیت اللہ الحرام میں حجاج کرام کی سہولتوں کے لیے کوئی کسرنہیں اٹھارکھی۔