کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 207
وہابیوں سے میل جول کو حرام قرار دینے والے کا ہندوؤں کی نذر و نیاز کے متعلق فتویٰ بھی ملاحظہ فرمائیں :
"ان سے سوال کیا گیا کہ ہندوؤں کی نذر و نیاز کے متعلق کیا خیال ہے؟ کیا ان کا کھانا پینا جائز ہے؟
جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :"ہاں ان باتوں پر آدمی مشرک نہیں ہوتا۔ "[1]
ایک دوسری جگہ ہر قسم کی نذر غیر اللہ کو مباح قرار دیا ہے ! [2]
مگر سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ اور ان کے شاگردوں کو ملعون قرار دیتے ہیں :
"نذیریہ لعنہم اللہ ملعون و مرتد ابد ہیں۔ "[3]
اہل حدیث کو کافر و مرتد کہنے پر ہی اکتفا نہیں کیا، بلکہ حسب عادت گالی دیتے ہوئے اور غلیظ زبان استعمال کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
"غیر مقلدین جہنم کے کتے ہیں۔ رافضیوں کو ان سے بدتر کہنا رافضیوں پر ظلم اور ان کی شان خباثت میں تنقیض ہے۔ "[4]
"کفر میں مجوس یہود و نصاریٰ سے بدتر ہیں، ہندو مجوس سے بدتر ہیں۔ اور وہابیہ ہندوؤں سے بھی بدتر ہیں۔ "[5]
مزید ارشاد کرتے ہیں :
وہابیہ اصلاً مسلمان نہیں۔ ان کے پیچھے نماز باطل محض ہے۔ ان سے مصافحہ ناجائز و گناہ ہے۔ جس نے کسی وہابی کی نماز جنازہ پڑھی، تو تجدید اسلام اور تجدید نکاح کرے ! "[6]
[1] ایضاً جلد 10 ص 210 کتاب الخطر والاباحۃ۔
[2] ایضاً جلد 10 ص 219۔
[3] فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 59۔
[4] ایضاً جلد 66 ص 121۔
[5] ایضاً ص 13۔
[6] بریق المنار درج شدہ فتاویٰ رضویہ جلد 4 ص 218، و فتاویٰ رضویہ جلد 2 ص 121۔